وینذرونکم لقاء یومکم ہذاقالوا بلیٰ ولکن حقت کلمۃ العذاب علی الکفرین، قیل ادخلوا ابواب جھنم خٰلدین فیھا فبئس مثویٰ المتکبرین، وسیق الذین اتقواربھم الی الجنۃ زمرا، حتیٰ اذاجاء ھا وفتحت ابوابھا وقال لھم خزنتھا سلم علیکم طبتم فادخلوہا خلدین، وقالو الحمد ﷲ الذی صدقنا وعدہ واورثنا الارض‘‘
{اور نہیں قدر کی اﷲ کی جتنا کچھ وہ ہے اور زمین ساری ایک مٹھی ہے اس دن قیامت کے اور آسمان لپیٹے ہوئے ہیں اس کے داہنے ہاتھ میں وہ پاک ہے اور بہت اوپر ہے اس سے کہ شریک بناتے ہیں اور پھونکا گیا بیچ صور کے پھر بیہوش ہو کر پڑا جو کوئی ہے بیچ آسمانوں کے اور جو کوئی ہے بیچ زمین کے مگر جس کو چاہا اﷲ نے پھر پھونکا گیا بیچ اوس کے دوسری بار پس تب ہی وہ ہیں دیکھتے اور چمکی زمین رب کے نور سے اور لادھر دفتر، اور حاضر آئے پیغمبر اور گواہ اور فیصلہ ہوا ان میں انصاف سے اور ان پر نہ ہوگا ظلم اور پوار ملاہر جی کو جو کیا اور اس کو خوب خبر ہے جو کرتے ہیں اور ہانکے گئے جو کافر بنے، طرف دوزخ کے گروہ گروہ یہاں تک کہ جب آئے اس پر پس کھولے گئے دروازے اس کے اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے کیا نہ آئے تھے پاس رسول پڑھتے تم پر باتیں رب تمہارے کی اور ڈراتے تم کو اس تمہارے دن کی ملاقات سے بولے کیوں نہیں و لیکن ثابت ہوا حکم عذاب کا اوپر کافروں کے، حکم ہوا کہ داخل ہو دروازوں میں دوزخ کے، ہمیشہ رہو گے بیچ اس کے پس بری ہے جگہ رہنے کی غرور والوں کو اور ہانکے گئے جو ڈرتے رہے تھے رب اپنے سے طرف جنت کے گروہ گروہ یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر اور کھولے گئے اس کے دروازے اور کہنے لگے واسطے ان کے داروغہ اس کے سلام ہے اوپر تمہاے تم لوگ پاکیزہ ہو پس رہو اس میں سدا رہنے کو اور بولے شکر اﷲ کا جس نے سچ کیا ہم سے وعدہ اپنا اور وارث کیا ہم کو اس زمین کا گہر پکڑ لیں جنت میں سے جہاںچاہیں پس کیا خوب بدلہ ہے محنت کرنے والوں کا اور تو دیکھے فرشتے کہہ رہے ہیں گرد عرش کے پاکی بولتے ہیں اپنے رب کی خوبیاں اورفیصلہ ہوا ہے درمیان ان کے انصاف کا اور یہی بات ہوئی سب خوبی اﷲ کو جو رب ہے۔}
ف… ان آیا ت مرقومہ بالا سے چند امور ظاہر ہیں۔ یعنی نمبر۱ سے نمبر۱۴ تک۔ اب دوبارہ بطور خلاصہ اہل انصاف کی خدمت میں گزارش کرتاہوں۔