ف… اہل انصاف اس فقرہ کی طرف غورکریں کہ درحقیقت یہ رات نہیں ہے۔ یہ ایک زمانہ ہے اور نیز اس آیت کی طرف بھی خیال کریں:’’وما ادرٰک مالیلۃ القدر لیلۃ القدر خیر من الف شہر‘‘اورکیا جانے تو کیا ہے رات قدر کی۔ رات قدر کی ہزار مہینہ سے بہتر ہے اور پیغمبر ﷺ نے اپنے صحابہ کو فرمایا کہ لیلۃ القدر کو ماہ رمضان کے چاند کی اخیر سات راتوںمیں تلاش کرو۔
اور جناب شیخ عبدالقادر گیلانیؒ اپنی کتاب غنیۃ الطالبین میں جو کچھ لیلۃ القدر کی بابت تحریر فرماتے ہیں۔ اس کی عین عبارت کا ترجمہ نقل کرتاہوں۔ ’’اﷲ تعالیٰ نے فرمایا بیشک ہم نے قرآن کو شب قدر میںا تارا تا…قول کریم! اس رات میں فرشتے اور روح اترتے ہیں یعنی شب قدر میں اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب شب قدر ہوتی ہے تو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ جبرائیل علیہ السلام کو زمین کی طرف اترنے کا حکم کرتا ہے اور ان کے ساتھ ستر ہزار فرشتے سدرۃ المنتہیٰ کے رہنے والے ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ نور کے جھنڈے ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ زمین کی طرف اترتے ہیں۔ تو جبرائیل علیہ السلام اپناجھنڈا گاڑ دیتاہے اور پھر فرشتے بھی جھنڈے گاڑ دیتے ہیں۔ چار جگہ کعبہ کے پاس اور حضرتﷺ کی قبر کے پاس اور بیت المقدس کی مسجد کے پاس او ر طور سینا کی مسجد کے پاس۔ پھر جبرائیل کہتے ہیں فرشتوں سے کہ پھیل جاؤ۔ وہ پھیل جاتے ہیں۔ سو کوئی مکان باقی نہیں رہتا اور نہ کوئی حجرہ اور نہ کوئی گھر اور نہ کوئی کشتی جس میں کوئی مرد مومن یا عورت مومن ہو مگر فرشتے اس میں جاتے ہیں۔ لیکن اس گھر میں فرشتے نہیں جاتے۔ جس میں کتا ہو۔ یا سوریا جنب ہو حرام سے یا کوئی تصویر۱؎ ہو۔ سو تسبیح اورتقدیس کہتے ہیں اور ’’لاالہ الاﷲ‘‘کہتے ہیں اور حضرت محمدﷺ کی امت کے لئے بخشش مانگتے ہیں۔ جب فجر کا وقت ہوجاتا ہے۔ آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں۔‘‘
مرزا قادیانی کا تحریر کرنا کہ لیلۃ القدر رات نہیں بلکہ ظلمانی ہے سینہ زوری ہے۔ خدا تعالیٰ مرزا قادیانی کو گمراہی اورضلالت سے بچاوے۔ آمین ثم آمین۔
۱؎ بیشک اس بات میں ذرہ بھر شک نہیں کرنا چاہئے جومرزا قادیانی کہتے ہیںکہ فرشتے زمین پر نہیں آتے۔ مرزا کے بیت الفکر اور بیت الذکر میں تصویریں موجود رہتی ہیں۔وہاں فرشتوںکا کیا کام؟