اﷲ کے اور محمدؐ بھیجے ہوئے ہیں اﷲ کے اورقائم کرے نماز کو اور دے زکوٰۃ اوررکھے توروزے رمضان کے اورحج کرے خانہ کعبہ کا اگر طاقت رکھے تو طرف اس کی راہ کی۔
کہا اس شخص نے کہ سچ کہا تو نے۔ پس تعجب کیا ہم نے واسطے اس کے کہ پوچھتا ہے حضرت سے اورتصدیق کرتا ہے اس کو۔ کہا اس شخص نے خبر دو مجھ کو ایمان سے، فرمایا ایمان لاوے تو ساتھ اﷲ کے اور فرشتوں اس کے اورکتاب اس کی کے اور رسولوں اس کے اور قیامت کے اور ایمان لاوے تو ساتھ تقدیر کے بھلائی اس کی کے اور برائی اس کی کے۔
کہا سچ کہا تو نے۔ پس کہا خبر دو مجھ کو احسان سے فرمایا یہ کہ بندگی کرے تو اﷲ کی، گویا کہ تو دیکھتا ہے اس کو پس اگر نہیں دیکھ سکتا تو اس کو پس تحقیق وہ دیکھتا ہے تجھ کو ۔ کہا خبر دو مجھ کو قیامت سے۔ فرمایا نہیں وہ شخص کہ پوچھا گیا قیامت سے زیادہ جاننے والا پوچھنے والے سے۔ کہا خبر دو مجھ کو علامتوں اس کی سے۔ فرمایا کہ جنے گی لونڈی مالک اپنی کو اور یہ کہ دیکھے تو ننگے پاؤں والوں کو ننگے بدن والوں کو، مفلسوں کو، چرانے والوں کو بکریوں کے فخر کریں گے بیچ عمارتوں کے۔ کہا راوی نے پھر چلاگیا وہ شخص پھر ٹھہرا رہا میں دیر تک پھر فرمایا واسطے میرے اے عمر کیا جانتا ہے تو کون تھا پوچھنے والا؟ کہا اﷲ اوررسول اﷲ کا زیادہ جاننے والا ہے۔ فرمایا تحقیق وہ جبرائیل۱؎تھا۔آیا تمہارے پاس سکھلاتا تھا تم کو تمہارا دین۔ روایت کی ہے یہ حدیث مسلم نے۔
چھٹی حدیث کا ترجمہ جو بخاری اورمسلم کی ہے
مشکوٰۃ کے باب المواقیت کے فصل ثالث میں روایت ہے ابن شہاب سے کہ تحقیق عمرو بن عبدالعزیز نے دیر کی عصر کو کچھ پس کہا واسطے اس کے عروہ نے خبردار ہو تحقیق جبرائیل اترے۔ پس نماز پڑھی آگے رسول خداﷺ کے۔ پس کہا واسطے عروہ کے عمرؓ کہتا ہے تو اے عروہ پس کہا عروہ نے سنا میں نے بشیر بیٹے ابی مسعود کے سے کہ کہتا تھا سنا میں نے ابومسعود سے کہ کہتے تھے سنا میں نے رسول خداﷺ سے کہ فرماتے تھے کہ جبرائیل اترے پس امامت کی میری۔ پس نمازپڑھی میں نے ساتھ اس کے۔ پھرنماز پڑھی میں نے ساتھ اس کے۔ پھر نماز پڑھی میں نے ساتھ اس کے۔ پھر نماز پڑھی میں نے ساتھ اس کے۔ پھر نماز پڑھی میں نے ساتھ اس کے۔ حساب کرتے تھے ساتھ انگلیوں اپنی کے پانچوں نمازوں کا۔ روایت کی بخاری اورمسلم نے۔
۱؎ کیا اب بھی کوئی دشمن دین و ایمان اس حدیث کی رو سے انکار کر سکتا ہے کہ فرشتے دنیا میں نہیں آتے۔ مگر متعصب ہاں جس کے د ل میں انصاف ہے۔ اس کے لئے تو دلیل صاف ہے لیکن ضد کا مرض لاعلاج ہے۔