(توضیح المرام ص۸۵، خزائن ج۳ص۹۵)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’کہ جبریلی نور آفتاب کی طرح جو اس کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ تمام معمورہ عالم پر حسب استعداد اثر ڈال رہا ہے۔‘‘
ف… اس جگہ مرزا قادیانی نے جبریل کے نزول سے صاف انکار کیا اور آفتاب کی طرح اس کا ہیڈ کوارٹر قرار دیا ہے۔ لیکن اہل انصاف پر یہ بات ہرگز پوشیدہ نہیں ہے کہ جبرئیل فرشتہ انبیاء علیہم السلام کے پاس خدا وند تعالیٰ کے حکم سے آتے رہے ہیں اور ان کو خدا وند تعالیٰ کی طرف سے پیغام پہنچاتے رہے ہیں۔ تمام قرآن اس بات کا گواہ ہے اور حدیثیں تو اس قدر ہیں اگر تمام لکھوں تو ایک بڑا رسالہ بن جاوے۔
صرف سات حدیثوں کا ترجمہ جو بخاری شریف اور صحیح مسلم کی ہیں، یہاں نقل کرتا ہوں اور میں نے صحیح بخاری یا صحیح مسلم سے اس واسطے حدیثوں کونقل کرنا پسند کیا ہے کہ مرزا قادیانی کے نزدیک بھی یہ دونوں صحیح ہیں۔ دیکھو (اخبار الحکم نمبر۸ ج۵ص۱۲مورخہ ۳؍مارچ ۱۹۰۱ئ)میں مسمی صادق مرزائی بیان کرتا ہے کہ ’’۲۴؍فروری ۱۹۰۱ء کو صحیح بخاری کے متعلق مرزا قادیانی نے فرمایا یہی ایک کتاب ہے جو دنیا کی تمام کتابوں میں سے قرآن شریف کے بہت مطابق اور سب سے افضل اور صحیح ہے۔ اس کی دوسری بہن گویا مسلم ہے۔‘‘
پہلی حدیث کا ترجمہ جو بخاری کی ہے
مشکوٰۃ کے باب المعجزات ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دن بدر کے کہ یہ جبرئیل ہیں پکڑے ہوئے ہیں سر اپنے گھوڑے کا۔ جبرئیل پر ہے اسباب لڑائی کا۔
دوسری حدیث کاترجمہ جو بخاری اور مسلم سے ہے
مشکوٰۃ کے باب المعجزات میںسعد ابن ابی وقاص سے روایت ہے کہ دیکھا میں نے داہنی طرف پیغمبر خدا ﷺ کے اور بائیں طرف ان کے دن احد کے دو شخصوں کو کہ ان پر تھے کپڑے سفید۔ لڑتے تھے وہ لڑنا سخت ترین لڑنے آدمیوں کو۔ نہیں دیکھا میں نے ان دونوں کو پہلے اس سے نہ پیچھے اس سے۔ یعنی جبرائیل اور میکائیل۔ متفق علیہ۔
تیسری حدیث کا ترجمہ جو بخاری اور مسلم سے ہے
مشکوٰۃ کے باب المعجزات میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ کہا جب کہ پھرے رسول اﷲ ﷺ غزوہ خندق سے اور رکھے ہتھیار اورغسل کیا آئے حضرت کے پاس جبرائیل اس حالت میں کہ آنحضرت ﷺ جھاڑتے تھے سر اپنا گرد سے پس کہا جبرائیل نے