چنانچہ قادیان مدینہ سے مشرق کی طرف ہے۔ جس کا آپؐ نے ارشاد فرمایا۔
۸… ’’ویکثرالزلازل‘‘ (بخاری ومسلم ومشکوٰۃ)نیزفرمایا کہ دجال کے وقت زلزلے کثرت سے آئیں گے۔
چنانچہ ۴؍اپریل ۱۹۰۵ئ، ۶؍فروری ۱۹۰۶ء میں اور اس کے علاوہ کئی زلزلے آئے ہیں۔
۹… ’’یتبع الدجال من امتی سبعون الفا‘‘ اورفرمایا کہ میری امت کے ستر ہزار آدمی جو پہلے ’’اسمہ احمد‘‘ کا مصداق مجھ کو قرار دیتے تھے۔ اس کے ساتھ مل کر اس کا مصداق اس مسیح دجال کو قرار دیںگے۔ (مشکوٰۃ)
۱۰… ’’یتبعہ اقوام‘‘ میری امت کے علاوہ اور کئی قومیں عیسائی، سکھ، یہودی وغیرہ بھی اس کے ساتھ مل جائیں گے۔ (ترمذی مشکوٰۃ)
۱۱… ’’معہ اصناف الناس‘‘ اس کے ساتھ ساتھ قسم قسم کے لوگ ہوںگے۔
(کنز العمال ص۲۹۷۴)
۱۲… ’’وانہ لا یبقیٰ شی من الارض الا وطئہ وظہر علیہ الا مکۃ و المدینۃ‘‘ اور فرمایا کہ مسیح دجال کا اثر دور دور ملکوں میں پھیل جائے گا۔ لیکن وہ خود اور اس کے مبلغ اور اس کا اثر و غلبہ مکہ اور مدینہ میں نہیں جا سکے گا۔ (کنزالعمال ج۷ص۲۰۲۸)
چنانچہ مرزا قادیانی کو حج بیت اﷲ اور مدینہ کی زیارت نصیب نہ ہوئی۔
۱۳… ’’معہ بمثل الجنۃ والنار‘‘ او ر اس کا ایک فرضی بہشت(بہشتی مقبرہ) ہو گا۔ جو فی الحقیقت دوزخ ہے اور ایک دوزخ یعنی اپنے مخالفوں کو جہنمی قرار دے گا۔ (بخاری مشکوٰۃ ص۴۷۳)
۱۴… ’’یأتی علی القوم فیدعوہم فیؤمنون بہ ثم یأتی القوم فیدعوہم فیردون علیہ قولہ‘‘ پھر وہ مسیح دجال ایک قوم کے سامنے دعویٰ پیش کرے گا وہ مان لیں گے اور ایک دوسری قوم کے سامنے وہ دعویٰ مسیحیت پیش کرے گا۔ لوگ اس کا دعویٰ اس کے منہ پر مار دیںگے اور کہیں گے کہ آپ تیس دجالوںمیں سے ایک دجال ہیں۔ آپ اپنا دعویٰ اپنے پاس رکھئے اور تشریف لے جائیے۔ (مسلم و مشکوٰۃ)