غرض کوئی بھی ہو۔ خواہ مرزا قادیانی نے خوداپنے آپ کو اس آیت کا مصداق قرار دیا ہو یا خلیفہ نے۔ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک وہ مفتری علی اﷲ اور کذاب ہے۔
۴… ’’وھو یدعی الی الاسلام‘‘پھر اس کو اسلام کی طرف بلایا جائے گا کہ تمہارا یہ عقیدہ کہ ’’اسمہ احمد‘‘ کا مصداق غلام احمد قادیانی ہے،سراسرکفر ہے۔ اس کو چھوڑ کر اسلام میں داخل ہو جاؤ اورکہو کہ ’’اسمہ احمد‘‘ کا مصداق محمدﷺ مدنی ہے۔
۵… ’’واﷲ لا یھدی القوم الظلمین‘‘ لیکن اﷲ تعالیٰ ان کے ظلم کی وجہ سے ان کو ہدایت نہیں کرتا۔
۶… ’’یریدون لیطفوا نور اﷲ بافواہم‘‘ ان کے ارادے یہ ہیں کہ کسی طرح رسول مدنی کے اسلام کی روشنی مٹ جائے اورغلام قادیانی کے مذہب کا عروج ہو جائے۔
۷… ’’واﷲ متم نورہ‘‘ لیکن خدا تعالیٰ خود اسلام کا محافظ ہے۔ ان کے مٹانے سے ہرگز نہ مٹے گا۔ بلکہ اﷲ تعالیٰ اس کا بول بالا کرے گا۔
۸… ’’ولوکرہ الکافرون‘‘اگرچہ ’’اسمہ احمد‘‘ کا مصداق ( مرزا کو قرار) دینے والے ناخوش ہی ہوں۔
۹… ’’ھوالذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ وہی اﷲ تعالیٰ اس دین کا بول بالا کرے گا۔ جس نے ’’اسمہ احمد‘‘ کے مصداق رسول مدنی کو ہدایت قرآن پاک اور دین حق یعنی اسلام دے کر اس لئے بھیجا ہے کہ وہ اس دین اسلام کو ادیان باطلہ پرغالب کر دے، چنانچہ کر دیا اوراسلام دن بدن پھیل رہا ہے اور پھیلتا رہے گا۔
۱۰… ’’ولوکرہ المشرکین‘‘ خواہ مشرک یعنی شرک فی الرسالت کرنے والے اور اسمہ احمد کی پیش گوئی میں غلام قادیانی کو شریک کرنے والے براہی منائیں۔ جس کا بیّن ثبوت یہ ہے کہ جس اسلام کو پھیلانے کے لئے رسول خداﷺ ۲۳ سال تک تکلیفیں اٹھائیں۔ صحابہ کرامؓ نے دن رات ایک کر دیا۔ تابعین تبع تابعین، مجددین، مجتہدین، مفسرین، محدثین و دیگر علمائے اسلام نے بصد مشکل اہل اسلام کی تعداد بقول مرزا قادیانی نوے کروڑ تک پہنچائی تھی۔ ان حضرات یعنی المشرکون کے مصداقوں نے اور ’’اسمہ احمد‘‘ کے فرضی مصداق نے سب کے سب نوے کروڑ