المسلمین‘‘ (فتاویٰ ابن حجر)کہ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی پر وحی آتی ہے، وہ کافر ہے۔
۴… دسویں صدی کے مجدد ملا علی قاری جن کا نام مصنف نے چھوڑ دیا۔ اور نمبر۸ کے آگے نمبر۱۰ لکھ دیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں ’’ینزل عیسیٰ من السمائ‘‘ کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔ (مرقات ص۱۶۱ج۵)
۵… ’’ودعوی النبوۃ بعدنبینا ﷺکفر بالجماع‘‘ (فقہ اکبر ص۲۰۲)ملا علی قاری دسویں صدی کے مجدد فرماتے ہیں کہ جو شخص آنحضرتﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرے، وہ کافر ہے۔ساتھ اجماع سلف اور خلف کے یعنی صحابہ کرام سے لے کر تمام تابعین تبع تابعین، مجتہدین، مجددین، محدثین، مفسرین رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے مدعی نبوت کو کافر قرار دیا ہے۔ لہٰذا مرزا قادیانی بقول مجددین کافر اور بے ایمان ہوئے اور تمام مجددین بوجہ عقیدہ حیات عیسیٰ کے بقول مرزا صاحب مشرک ہوئے۔ پس مرزا صاحب کے کذاب ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ انہوں نے سابقہ تمام مجددین کی مخالفت کی ہے۔ ایک بھی ان کا ہم خیال نظر نہیں آتا۔
ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ اگر مصنف رسالہ سابقین مجددین سے یہ ثابت کر دے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں اور نبیﷺ کے بعد نیا نبی آ سکتا ہے۔ تو یک صد روپیہ انعام ان کو دیا جائے گا۔
اس کے بعد مصنف لکھتا ہے کہ علماء اسلام نے مرزا قادیانی کو بہت گالیاںدی ہیں۔ جواباً عرض ہے کہ ایک طرف مرزا قادیانی کی گالیاں رکھی جائیں۔ تو دوسری طرف تمام علماء کی گالیاں مرزا قادیانی کی گالیوں کا عشر عشیر بھی نہیں ہو سکتا۔ اگر مرزا قادیانی کی بدزبانی دیکھنی ہو تو ضمیمہ انجام آتھم ملاحظہ فرماویں یا عصائے موسیٰ دیکھنے کی تکلیف گوارہ کریں۔ جس میں مرزا قادیانی کی تمام گالیاں حروف تہجی کے حساب سے جمع کی گئی ہیں۔ مرزا صاحب کی قلم نے تو تمام اہل اسلام مجددین، مفسرین، صحابہ کرام بلکہ انبیاء کرام کے جگر کو بھی چاک کر ڈالا۔ جواپنی قبروں میں بھی کہتے ہوںگے: