کا بھی اسی طرف اشار ہ ہوگا۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ چاند کی گواہی آپ کے خلاف ہے۔ کیونکہ مرزا صاحب کے دعوے کے بعد چاند نے بے نور ہوکر بزبان حال یہ گواہی دی کہ جس طرح میںاس وقت بے نور اورسیاہ ہو گیاہوں۔ اسی طرح جو شخص مدعی مجددیت و مہدویت و مسیحیت و نبوت ہے۔ وہ بھی نور سے خالی ہے۔ جو شخص اس کے پاس جائے گا۔ وہ بھی نور ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ ایسی گواہی سن کر بے ساختہ منہ سے نکل جاتا ہے:
چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہوگیا
کیونکہ کچھ کچھ تھا نشان اس میں جمال یار کا
اس کے بعد مصنف رسالہ نے ابوداؤد کی حدیث نقل کی ہے کہ ہر صدی کے سر پر مجدد آتے رہیں گے اورمرزا قادیانی اس صدی کے مجدد ہیں۔
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی کو ان تمام مجددین نے جو تیرہ صدیوں میں گزرے ہیں۔ سب کے سب مرزا قادیانی کو کافر، بے ایمان اوراسلام سے خارج سمجھتے تھے اور مرزا قادیانی ان کو مشرک اور بے دین کہتے ہیں۔
۱… وہ اس طرح کہ امام ابن حجر رحمۃ اﷲ علیہ (جس کو مصنف رسالہ آٹھویں صدی کا مجدد مانتا ہے) فرماتے ہیں ’’وامارفع عیسیٰ فاتفق اصحاب الاخبار والتفسیر علی انہ رفع ببدنہ حیا‘‘ (تلخیص الجیر ج۲ص۳۱۹)
کہ تمام محدثین (جن میں امام شافعی اور احمد بن حنبل دوسری صدی کے مجدد بھی شامل ہیں) اور مفسرین (علامہ ابن کثیر اور علامہ فخر الدین رازی اور علامہ سیوطی وغیرہ بھی شامل ہیں۔ جو آٹھویں اور نویں صدی کے مجدد ہیں) کا متفقہ فیصلہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جسم عنصری کے ساتھ زندہ آسمان پراٹھا لئے گئے ہیں۔
۲… نیز مجدد اعظم امام ابن حجر حضرت حسنؒ سے نقل کرتے ہیں:’’واﷲ انہ الان لحی و لکن اذانزل امنو بہ اجمعون‘‘ (فتح الباری ج۶ص۳۵۷)خدا کی قسم حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب تک زندہ ہیں اور جب وہ آسمان سے اتریں گے۔ تو سب لوگ ان پر ایمان لے آئیں گے۔
۳… نیز علامہ ابن حجر فرماتے ہیں:’’من اعتقد وحیا بعد محمدﷺکفر باجماع