من توشدم
’’ظہورک ظہوری‘‘ (البشریٰ ج دوم ص۱۲۶، تذکرہ طبع سوم ص۷۰۴)
ترجمہ… اے مرزا! تیرا ظہور میرا ظاہر ہونا ہے۔
کیا کہنے
’’اعطیت صفۃ الافناء والاحیائ‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۲۱،خزائن ج۱۶ص۵۶)
ترجمہ مجھ کو فنا کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے۔
کیوں نہ ہو
’’انما امرک اذااردت شیئا ان تقول لہ کن فیکون‘‘
(البشریٰ ج دوم ص۹۴، تذکرہ طبع سوم ص۲۰۳)
ترجمہ… (اے مرزا) تیرا ہی وہ حکم ہے کہ جب تو کسی چیز کا ارادہ کرے تو تو اس سے کہہ دیتا ہے ہو جا، پس وہ ہو جاتی ہے۔
افسوس… اور تو خیر کچھ ہو یا نہ ہو۔ مگر مرزا قادیانی آسمانی نکاح تو باوجود آپ کی انتہائی کوشش کے ہو نہ سکا۔ ترستے ہی چلے گئے۔
سو نے والا خدا
’’اصلی واصوم واسھروانام‘‘ (البشریٰ ج دوم ص۷۹، تذکرہ طبع سوم ص۴۶۰)
ترجمہ… مرزا قادیانی کو الہام ہوا کہ ان کا خدا کہتا ہے کہ میں نماز پڑھتا ہوں، روزہ رکھتا ہوں، جاگتاہوں اور سوتا ہوں۔
مسلمانوں کا خدا جو رب العالمین ہے۔ اس کی شان ہے ’’لاتاخذہ سنۃ ولا نوم‘‘ اس کو نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند اور نہ وہ نماز پڑھتا ہے۔ بلکہ وہ سب کا معبود ہے۔ خود کس کی عبادت کرے؟ اورمعلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کا خدا کھاؤ بھی تھا۔ اسی لئے تو روزہ رکھتا ہے۔ مسلمانوں کا خدا جب کھاتا نہیںتوروزہ کیا رکھے۔ ’’وھویطعم ولا یطعم‘‘
ان کا خدا غلطی بھی کر لیتا ہے
’’انی مع الاسباب اتیتک بغتۃ انی مع الرسول اجیب و اخطی و اصیب‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۴۶۱)
ترجمہ… میں اچانک اسباب سمیت تیرے پاس آ جاؤں گا۔میں رسول کے ساتھ ہو کر جواب