ہوگیا۔‘‘ (ترجمہ از آئینہ کمالات ص۵۶۴،۵۶۵، خزائن ج۵ص ایضاً)
زمین وآسمان کی حکمرانی
’’الارض والسماء معک کما ھو معی‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۵،خزائن ج۲۲ص۷۸)
ترجمہ… زمین وآسمان تیرے ایسے ہی تابع ہیں۔ جیسے میرے تابع ہیں۔
خدا سے بڑھ گئے
’’یتم اسمک ولا یتم اسمی‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۶، خزائن ج۱۷ ۳۵۳)
سب کچھ تیرا
’’کل لک ولا مرک‘‘ (البشریٰ ج دوم ص۱۲۷، تذکرہ طبع سوم ص۷۰۶)
ترجمہ… سب کچھ تیرے لئے اور تیرے حکم کے لئے ہے۔
بیٹا خدا بن رہا ہے(معاذ اﷲ)
’’مظہر الاوّل والاٰخر مظہر الحق والعلا کان اﷲ نزل من السمائ‘‘
(البشریٰ ج دوم ص۲۴، تذکرہ طبع سوم ص۱۳۹)
ترجمہ… اول وآخر کا مظہرہوگا حق اور غلبہ کا مظہر ہوگا۔ گویا آسمان سے خدا اترے گا۔
خدا کے دستخط
’’ایک دفعہ تمثیلی طور پر مجھے خدا تعالیٰ کی زیارت ہوئی اور میں نے اپنے ہاتھ سے کئی پیشین گوئیاں لکھیں۔ جن کا مطلب یہ تھا کہ ایسے واقعات ہونے چاہئیں۔تب میں نے وہ کاغذ دستخط کرانے کے لئے خدا تعالیٰ کے سامنے پیش کیا اوراﷲ تعالیٰ نے بغیر کسی تامل کے سرخی کی قلم سے اس پر دستخط کئے اور دستخط کرتے وقت قلم کو چھڑکا۔ جیسا کہ جب قلم پرزیادہ سیاہی آ جاتی ہے تو اسی طرح پر جھاڑ دیتے ہیں اور پھر دستخط کر دیئے…اس وقت میاں عبداﷲ سنوری مسجد کے حجرے میں میرے پیر دبا رہاتھا کہ اس کے روبرو غیب سے سرخی کے قطرے میرے کرتے اور اس کی ٹوپی پر بھی گرے اور عجیب بات یہ ہے کہ اس سرخی کے قطرے گرنے اور قلم جھاڑنے کا ایک ہی وقت تھا۔ ایک سیکنڈ کا بھی فرق نہ تھا۔ ‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۵۵، خزائن ج۲۲ص۲۶۷)
رازداں دیکھو
’’سرک سری‘‘ (البشریٰ ج دوم ص۱۲۹، تذکرہ طبع سوم ص۹۴، ۲۴۶،۲۷۹)
ترجمہ… اے مرزا! تیرا بھید میرا بھید ہے۔