خاوند ثابت کیا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی بے شمار شہادتیں موجود ہیں۔ جو صاف بتارہی ہیں کہ یسوع، مسیح اور عیسیٰ ایک ہی آدمی کے نام تھے ۔ اس کے بعد عیسیٰ علیہ السلام کی توہین سے انکار کرنا ایسا ہے جیسے کہاجائے کہ سورج نکلا ہے۔ آفتاب نہیں نکلا۔
عذرثانی
مرزائی یہ بھی عذر کرتے ہیں کہ یہ سخت کلامی عیسائیوں سے الزامی اور جوابی طور پر کی گئی ہے۔
جواب… یہ بھی ایک حیلہ ہے جو مرزاقادیانی کی زبان درازی اور جرم چھپانے کے لئے تراشا گیاہے او رسراسرغلط ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی نے تصریح کی ہے کہ ’’میں نے جوابی طور پر گالی نہیں دی۔‘‘(مواہب الرحمن ص۱۸، خزائن ج۱۹ص۲۳۶)اورتعلیم یہ تھی کہ:’’بدی کا جواب بدی کے ساتھ مت دو،نہ قول سے نہ فعل سے۔‘‘(نسیم دعوت ص۳، خزائن ج۱۹ص۳۶۵)’’اورکسی کو گالی مت دو گو وہ گالی دیتا ہو۔‘‘(کشتی نوح ص۱۱،خزائن ج۱۹ص۱۱)تواپنی تعلیم کے خلاف کررہے ہیں؟ نہیں،ان کا عقیدہ بھی تھا،لکھتے ہیں۔
۱… ’’غرض یہ اعتقاد بالکل غلط ہے۔ فاسد او ر مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بناکر اور ان میں پھونک مار کر سچ مچ کا پرندہ بنا دیتاتھا۔ بلکہ صرف عمل الترب (مسمریزم) تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۲۲ حاشیہ،خزائن ج۳ص۲۶۳)
آگے(ص۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳)کے حاشیہ پر لکھتے ہیں:’’یہ صرف ایک کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی درحقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔جیسے سامری کا گوسالہ۔‘‘
۲… ’’عیسائیوں نے آپ(عیسیٰ کے) بہت سے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا… اگر آپ سے کوئی معجزہ ظاہر بھی ہوا ہو تو آپ کامعجزہ نہیں تھا۔ بلکہ اس تالاب کامعجزہ تھا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
۳… ’’اس مسیح کے مقابل جس کا نام خدا رکھاگیا ہے(عیسائیوں کے نزدیک) خدا نے اس امت میں مسیح موعود بھیجا۔ جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘(حقیقت الوحی ص۱۴۸،خزائن ج۲۲ص۱۵۲)اورپھر لطف یہ ہے کہ مرزا قادیانی اپنی بدزبانی،فحش کلامی اورتوہین آمیز کلمات کوخدا کی طرف سے وحی اورالہام بنا رہے ہیں۔کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ جو کچھ میں کہتاہوں۔ وہ منجانب اﷲ ہوتا ہے اور میری ہر بات وحی الٰہی ہوتی ہے۔ لکھتے ہیں: