۴… ’’مسیح کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ پیو، شرابی، نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر،خود بیں ،خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۱ص۲۳،۲۴)
۵… ’’یسوع کی تمام پیش گوئیوں میں سے جو عیسائیوں کا مردہ خدا ہے اور مسلمانوں کا زندہ رسول،اس درماندہ انسان کی پیش گوئیاں کیاتھیں۔ صرف یہی کہ زلزلے آئیں گے۔ قحط پڑیں گے۔ پس اس نادان اسرائیلی نے ان معمولی باتوں کا نام پیش گوئی رکھا۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۴، خزائن ج۱۱ص۲۸۸)
۶… ’’لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ کے راستبازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اورکبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے اپنی حرام کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوأتھا۔ یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء آخری ص، خزائن ج۱۸ص۲۲)
۷… ’’آپ(عیسیٰ)کی عقل بہت موٹی تھی۔آپ جاہل عورتوں کی طرح مرگی کو بیماری نہ سمجھتے تھے۔ جن کا آسیب خیال کرتے تھے۔ ہاں آپ کو گالیاں دینی اور بدزبانی کی عادت تھی… یہ بھی یا رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵حاشیہ،خزائن ج۱۱ص۲۸۹)
۸…
ابن مریم مر چکا حق کی قسم
داخل جنت ہوا اے محترم
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(تتمہ حقیقت الوحی ص۴۹، خزائن ج۲۲ص۴۸۳)
۹… ’’یسوع درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہوگیا تھا۔‘‘
(حاشیہ سب بچن ص۱۷۰، خزائن ج۱۰ ص۲۹۵)
۱۰… ’’مسیح ایک لڑکی پرعاشق ہوگیاتھا۔ جب استاد کے سامنے اس کے حسن و جمال کا تذکرہ کربیٹھا تو استاد نے اس کو عاق کر دیا۔ یہ بات پوشیدہ نہیں کہ کس طرح وہ مسیح ابن مریم