نیز فرمائیے کہ اگر یورپ والوں کو صرف مسلمان بنایا جاتا ہے اور احمدیت سے آگاہ نہیں کیا جاتا تو آپ کے عقیدہ میں مرزا قادیانی پر ایمان نہ لانے سے آدمی کے اسلام میں جو نقص رہتاہے آپ وہاں کے مسلمانوں میں اس کا دفعیہ کیونکر کرتے ہیں اوروہاں کے جو لوگ اسی حالت میں مر جاتے ہیں اور مرزا قادیانی سے واقف نہیں ہوتے۔ ان کے ’’کسی قدر عذاب‘‘ میں مبتلا رہنے کا کیا تدارک ہوتا ہے اور اگر آپ کے نزدیک صرف اسلام سے شناسا ہوکر وہ نجات کے مستحق ہوجاتے ہیںتو پھر ہندوستان کے مسلمانوں کا کیا قصور ہے۔ جو آپ انہیں مرزا قادیانی سے شناسا کرنے اور انہیں ’’کسی قدر عذاب‘‘ کا مستحق بنانے کی سربکف کوشش کر رہے ہیں۔ جو رحم آپ کا اہل یورپ کے حال پر مبذول ہے۔ خدارا اس رحم سے ہندوستان کے غریب مسلمانوں کو محفوظ فرمائیں۔
یورپ والے تثلیث کے قائل یا دھریہ ہوتے ہوئے آپ کے ایسے رحم کے مستحق ہیں تو ہندوستان والے حضرت محمد ﷺ کا کلمہ پڑھتے اور توحید پرقائم رہتے ہوئے کیوں مستحق نہیں کہ ان تک مرزا قادیانی کا نام اور کام نہ پہنچایاجائے اور اس لاعلمی کو ان کے جنتی ہونے کا باعث بنایا جائے۔ یہ درخواست صرف اسی صورت میں ہے جبکہ آپ یورپ میں احمدیت کی تبلیغ نہ کرتے ہوں۔ لیکن اگر وہاں والوں سے بھی ہندوستان جیسا سلوک ہوتا ہے تو پھر آپ اسلامی خدمت کوئی نہیں کرتے۔ اپنے مذہب کا کام کرتے ہیں جو آپ کو مبارک رہے
آپ نے امام الزمان کے مسئلہ کی طر ف بھی اشارہ کیا ہے۔ یعنی آپ مرزا قادیانی کو امام زماںمانتے ہیں اور ان کی اطاعت کو فرض گردانتے ہیں۔ میراخیال بھی ملاحظہ کیجئے۔ جناب رسول اﷲ ﷺ کی وفات کے بعد خلفاء راشدین کوآپ ضرور امام الزمان سمجھتے ہوںگے اور ان کے امام بننے کاطریق بھی آپ کو معلوم ہے۔ ان کو امت نے اپنے اتفاق سے انتخاب کیا اور وہ بغیر اپنی خواہش اور کوشش کے امام بنے۔ پس امام بننے اور بنانے کا صحیح طریق یہی ہے اور انہی کو آدمی نہ پہچانے تو جاھلیت کی موت مرتا ہے۔ ماموریت کا دعویٰ کرنا، اطاعت کی طرف بلانا اور منکرین کو عذاب سے ڈرانا پیغمبر کا خاصہ ہے۔ امام کا کام نہیں۔
مرزا قادیانی نے کوئی انوکھی بات نہیں کہی تھی۔ جس شکل سے ہمیشہ نبی آتے رہے ہیں۔ اسی شکل میں انہوں نے اپنے تئیں پیش کیا۔ آپ نے اورآپ کے فرقہ نے انہیں انوکھی چیز بنادیا اور دنیا کا عجیب الخلقت انسان بناکر پیش کیا۔ یعنی آپ کے نزدیک وہ معمولی امام ہیں۔