بالفرض ایسا ہونا بھی ہو تو احمدی مبلغین اسلام کی صداقت ثابت کرتے ہوئے اپنے مسلک کے مطابق یہ دلیل ضرور پیش کرتے ہوںگے کہ امت محمدیہ میں وحی الہام کی فضیلت رکھنے والے اور خدا سے ہمکلامی کا شرف پانے والے ہمیشہ آتے رہتے ہیں اور اب تک آرہے ہیں اور اس طرح پر وہ بظاہر اسلام کی خوبی کا اظہار کرتے ہوںگے۔
مگر حقیقت میں جو برتری اور فوقیت ختم نبوت کے مسئلہ کو روشن اور اس کی حقیقت کو بے نقاب کرنے سے اسلام کے اندر ثابت ہو سکتی ہے اور جس کمال کی وجہ سے وہ تمام ادیان سابقہ و لاحقہ کا ناسخ بنتا ہے۔ اس کے علم سے اپنے زیر اثر رہنے والوں کو محروم رکھتے ہوں گے۔ احمدیوں کی طرف سے جس اسلام کو وہاں پیش کیاجاتاہوگا۔ وہ آفتاب کی طرح ضیاء پاش ہوکر تمام نجوم و کواکب کو بے نور کرنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہوگا۔ کیونکہ اگر وحی کا نازل ہونا کسی غرض پر موقوف نہ ہو اور اگر اس کا دروازہ ہمیشہ بلا وجہ کشادہ رہتا ہو تو انسان کو صرف اسلام پر انحصار رکھنے کی ضرورت کیوں ہو۔ وحی و الہام اسلام سے پہلے بھی نازل ہوتارہا ہے اوربعد میں بھی نازل ہوتا رہا ہے اور ہوتا رہے گا۔
یعنی منزل مقصود تک پہنچانے والی ٹرینین ہمیشہ چلتی رہی ہیں اور چلتی رہیںگی۔ تو پہلی ٹرینوں میں اسلامی ٹرین میں اورآئندہ آنے والی ٹرینوں میں سے ہر ایک میں مسافر سوار ہونے کا اختیار رکھتے ہیں۔ وہ کیوں کسی اور ٹرین کا ٹکٹ واپس کریں او ر نیاٹکٹ خریدنے کی زحمت اٹھائیں۔ یا کیوں کسی آنے والی ٹرین کا انتظار کریں اورموجودہ وقت میںاطمینان سے اپنا کاروبار جاری نہ رکھیں۔ اسلام کا تفوق اور اسلام کے سوا سب طرف سے مایوس ہونے کی صورت جبھی پیدا ہو سکتی ہے کہ اسلام نے وحی و الہام کے مدعا کو جو ہمیشہ نقص سے کمال کی طرف ترقی کرتا رہا ہے۔ ایسے مکمل طریق سے پورا کردیا ہو کہ اس سے پہلے کبھی ایسی تکمیل کی صورت نظر نہ آئی ہو اور آئندہ اس پر اضافہ کرنا ممکن نہ ہو اور اس مدعا خاص کی نسبت جو ہدایت نامہ نازل فرمایاگیا ہے۔ جہالت کے زمانے میں اس وقت کے انسانوں کے بے نظیر قوت حافظہ سے، کاغذ کی کمیابی کے زمانے میں ہڈیوں اور پتھروں پر نقش کرنے سے ، فراوانی سامان کتابت کے زمانے میں ہر کہ ومہ کے اندر تحریر کا شوق پیدا کرنے سے اور طبع و اشاعت کی ایجاد ہونے پر اس کے ذخیروں کا انبار لگانے سے اس کی حفاظت ایسی ہوئی ہو کہ ابدالاباد تک اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ نہ رہا ہو۔ ایسے مدعا خاص کو نازل فرمانے اور اس کی حفاظت کا ایسا اہتمام کرنے میں اسلامی تفوق کا راز مضمر ہے اور اسی ختم نبوت کے الفاظ میں ظاہر فرمایاگیا ہے۔