اس لئے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ حقوق میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ مسلمان یہ درد سر مول نہیں لیتے اور صریح کافر کہتے ہیں۔ یہ چھیڑ خوانی اور دل لگی ہمیشہ ہوتی رہے گی۔ بند نہیں ہوسکتی۔ بلکہ آدمی جتنا چڑے اتنا ہی لوگوں کو چڑانے میں مزہ آتا ہے۔
مگر یہ عقائد کا بڑاتفاوت اور اس پر اس قدر افتراق اور علیحدگی کا مترتب ہونا اسی صورت میں ہے کہ احمدی ختم نبوت کا انکار اور مامور من اﷲ کے آتے رہنے پر اصرار کرتے ہیں۔ اگر کبھی یہ مسئلہ صاف ہو جائے اور خاتم النّبیین کا آفتاب تشکیک و تاویل کی گھٹا سے باہر آجائے تو پھر ظلی اوربروزی کا جھگڑا ایک طرف مرزا قادیانی کے طرز عمل کو دیکھ کر مجددیت اور محدثیت بھی ہوا ہو جائے گی۔ مجددین سلف رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے تجدید مذہب اور اصلاح امت کا کام ایسی خاموشی سے کیا ہے کہ ان کا نام بھی کسی کو معلوم نہ ہو سکے۔ اپنی فضیلت اور برتری کا دعویٰ اور دعویٰ کا اعلان کہاں۔ مرزا قادیانی اس ٹائپ کے بالکل خلاف ہیں تو مجدد کیونکرہوسکتے ہیں۔
مرزا قادیانی کے طرز عمل سے جو نتیجہ پیداہوتا ہے۔ اسے امت محمدیہ کی اصلاح بھی نہیں کہہ سکتے۔ پہلے پہلے مذہب اسلام کی تائید میں آنجناب نے براہین احمدیہ تصنیف کرنے کا ارادہ کیا تھا جو تکمیل کو پہنچتی تو شاید اسلام کی خدمت ہوتی۔ مگر ایک تو اس کی دو ابتدائی جلدوں کو دیکھ کر ہوشیار مسلمان بھانپ گئے تھے کہ مرزا قادیانی کیا بننے والے ہیں اور انہی دنوں میں مولوی غلام دستگیر قصوری نے ایک اشتہار نکالاتھا۔
جس کی پیشین گوئیاں مرزا قادیانی کے آئندہ دعاوی سے بالکل صحیح ثابت ہوئیں۔ دوسرے باوجود بہت بڑی تحدی کے وہ کتاب مکمل نہ ہوسکی اورآئندہ مرزا قادیانی کی تمام عمر اپنے دعاوی کو منوانے میںصرف ہوگئی۔ کہتے ہیں کہ آئینہ کمالات اسلام میں براہین احمدیہ کی ضرورت پوری کردی گئی ہے۔ مگر یہ کتاب اس تحدی کے مطابق کہاں جس کا اعلان براہین احمدیہ کی پوری جلد میں ختم ہواتھا اور جس کے مقابلہ پر انعام دینے کے لئے دس ہزار کی جائیداد رجسٹری کی گئی تھی اور دوسرے اسلام کی تائید میں کوئی کوشش ہوئی بھی ہو تو اسے اس عظیم الشان لٹریچر سے کوئی نسبت نہیں جو مرزا قادیانی نے تمام عمر کے اندراپنے خاص دعاوی کی تائید میں تیارکیاہے۔
اب رہا اغیار کو کشش کرنا۔ اس لحاظ سے بھی اگر آنجناب پیغمبرہوں تو انہیں کامیاب پیغمبر نہیں کہہ سکتے۔ بیشک انہوں نے اپنی زیست کے اندر کئی ہزار نفوس کو اپنے مینار کے نیچے مجتمع دیکھ لیا۔مگر باستثناء دس پانچ کے وہ سب پہلے بھی مسلمان تھے اور مرزا قادیانی جب بھی بہشتی مینار کے سایہ میں آنے کے بغیر بہشتی تھے اور وہ کروڑہا مسلمان جو مرزا قادیانی کی آمد سے پہلے اپنے