خیالات کا سبب یہ تو نہیں کہ جن بلند دعاوی پر وہ ایمان لا چکے ہیں۔ دل میں اپنے رہنماء کو ان کا اہل نہیں پاتے۔ اس لئے اپنے رہنماء کی مرضی کے خلاف اپنے تئیں علیحدہ جماعت شمار نہیں کرتے۔ بیعت کرنے کی شرم دامن گیر ہے۔ اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ مگر للچاتے ہیں کہ کسی طرح اسلامی جماعت سے چمٹے رہیںاور امت مرزائیہ میں نہیں بلکہ امت محمدی میں شمارہوں یا شاید پولیٹیکل حقوق کا خیال ہے جو مسلمانوں کی جماعت میں شریک رہ کر گورنمنٹ سے حاصل کر سکتے ہیں اور علیحدہ ہوجائیں تو اقلیت کی وجہ سے ان سے محروم رہتے ہیں۔
اگر ایسا ہے تو اس کا علاج یہی ہے کہ یا تو جرأت اخلاقی سے کام لے کر اپنی تمام غلط فہمیوں کو خیرباد کہیں اور براہ راست مسلمان ہونے کا اعلان کریں۔ اسلام کا دروازہ ان سب کو اپنی مہمانی میں لینے کے لئے کشادہ ہے۔ یا اگر اپنے رہنماء کے زمرہ میں رہنے سے کسی طرح کی برکات اور خیرات سے متمتع ہونے کا اعتراف کرتے ہیں تو پولیٹیکل حقوق کے حقیر اور ناپائیدار فائدہ کا لالچ نہ کریں۔ گورنمنٹ مہربان ہے۔
اپنی اقلیت کے لئے کسی طرح کے امتیازات منوالیں اور دلیر ہوکر اپنی صف علیحدہ قائم کریں۔ یہی دو راستے ہیں جن میں سے کسی کو اختیار کرنے کے بغیر ان کے دل کی بے قراری دور نہیں ہو سکتی۔ بحالت موجودہ و ہ دونوں فرقے مسلمانوں سے علیحدہ ضرور ہیں اور اس صف میں ایستادہ ہونے کا استحقاق خود اپنی رضا مندی سے ضائع کر چکے ہیں۔ تعلقات کو ترک کرنے کا رشتہ، مناکحت کو توڑنے کا، نماز جماعت سے علیحدہ رہنے کا اور نماز جنازہ میں شریک نہ ہونے کا حکم ان کے رہنماء کی طرف سے مل چکا ہے۔ جدید پیغمبر اور اس کے جدید احکام ہمیشہ جدید مذہب پیدا کرنے کا باعث ہوئے ہیں۔ یہی سنت اب جاری ہے۔ لاہوری فرقہ بعض شرائط کے ساتھ مسلمانوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز سمجھتاہے۔
مگر ایک تویہ ان کی خود ساختہ شریعت ہے۔ اسلامی شریعت کی رو سے جواز امامت کے لئے ان شرائط کی پابندی ضروری نہیں۔ دوسرے اس بارہ میںوہ اپنے رہنماء کے حکم ناطق سے سرتابی کرتے ہیںاور جب ان کا اپنے مقتداء سے یہ سلوک ہے۔ توغیروں کو ان سے وفاداری کی توقع کب ہوسکتی ہے؟
رہا یہ کہ مسلمان احمدیوں کو کافر کہتے ہیں۔ مگر دیکھو تو سہی غیریت کو ظاہر کرنے کے لئے زبان کا اور محاورہ ہی کیا ہے۔ اس لفظ سے گھبراتے ہندو بھی ہیں۔ مگر کافر۔ ملیچھ اور بے دین کے لفظوں کو چھوڑتا کوئی نہیں۔ خلیفہ قادیانی مسلمانوں کو اصل میں کافر اورپولیٹیکل مسلمان کہتے ہیں۔