شریعت کا صرف یہی حکم سناتے ہیں کہ :’’مصدقا لمابین یدی من التوراتہ ولا حل لکم بعض الذی حرم علیکم (آل عمران:۵۰)‘‘{تصدیق کرتاہوں توراۃ کی جو مجھ سے پہلے نازل ہوئی اور کوئی چیز جو تم پر حرام تھی حلال کرنے کے لئے آیاہوں۔}
یعنی تورات کی ہدایت کو مانتے ہیں اور صرف بعض محرکات کو حلال کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہی کام مرزا قادیانی نے کیاہے۔ وہ شریعت اسلام کی ہدایت کو مانتے ہیں۔ مگر اسلام کی رو سے کفار کا نرغہ ہو تو مسلمانوں کو آرام سے بیٹھنا حرام اور تلوار لے کر سینہ سپر ہونا فرض تھا۔ مرزا قادیانی نے جہاد کو منسوخ کیا اور جہاد کے وقت اپنی جماعت پر آرام سے بیٹھے رہنا حلال کردیا۔ حالانکہ جہاد کے احکام قرآ ن کے بہت بڑے حصے کو گھیرے ہوئے ہیں۔ تو مستقل نبی اور جداگانہ مذہب کے مقتداء کیوں نہ ہوئے۔ اگر کہو کہ جہاد کا حکم شریعت اسلام میںمرزا قادیانی کے آنے تک مؤقت تھا۔ تو ایسی توقیت سے کوئی شریعت خالی نہیں۔ سب احکام آئندہ نبی کے آنے تک مؤقت ہیں اور سب آنے والے انبیاء کی پیشین گوئیاں ہوچکی ہیں۔ اسلامی لٹریچر کی حفاظت بہت ہوئی ہے۔ کچی پکی تمام روایات حامی اور منکرکو مل جاتی ہیں۔ مذاہب سلف میں یہ اہتمام نہیں ہوا پھر بھی مختصر تذکرے موجود ہیں۔
اور یہ حق ہے کہ اگر مذہب حق تحریف اور کج فہمی سے خالی ہو تو نوحی و ابراہیمی، موسائی و عیسائی و محمدی سب کا مذہب ایک ہے۔ مگر ہرامت کے مسلک میں خود خدا نے تھوڑا تھوڑا تفاوت رکھا ہے۔ارشاد ہے :’’لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنھاجا ولوشاء اﷲ لجعلکم امت واحدۃ (المائدہ:۴۸)‘‘{ہم نے تم سب کے لئے الگ شریعت اور طریقہ بنایا ہے اور اگر اﷲ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بناتا۔}اور یہی تھوڑا تفاوت مرزا قادیانی کے مسلک میں ہے۔ اس لئے یہ بھی جداگانہ امت ہوئی مسلمان نہ ہوئی۔
بد قسمتی سے مرور زمانہ کے ساتھ مسلمانوں کو اقوال رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صحت میں کئی طرح کے شکوک پیداہوگئے ہیں۔ بعض نے ان کو یک لخت ترک کردیا ہے۔ احمدیوں کو اس سے عبرت لینی چاہئے اور جو شقاق و نفاق اور افتراق ان میں ابھی سے پیداہوگیاہے۔ اسے دور کرنا چاہئے۔ ابھی تک خود مرزا قادیانی کو دیکھنے والے کثرت سے موجود ہیں اور تصانیف کے علاوہ مرزا قادیانی کے اقوال اس وقت کے الحکم وغیرہ میں بتفصیل شائع ہوتے رہے ہیں اور لوگوں کے کانوں میں گونج رہے ہیں۔ان پر کار بند ہونا چاہئے۔ ایک موقعہ پر آپ مسلمانوںکے ساتھ رشتہ ناطہ کرنے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کررہے تھے۔تو کسی نے پوچھا کہ اگر امام آپ