ہوئے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر آکر ٹھہر گئے۔عیسائیوں نے ان کو مانتے ہوئے ایک اور نبی یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا اقرار کیا تو یہودی نہ رہے اور ان کا دعویٰ نہیں ہے کہ ہم تورات اور موسیٰ علیہ السلام کو مانتے ہیں تو ہمیں یہودی سمجھا جائے۔
مسلمانوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے بعد جناب محمدعربیﷺ کی نبوت کا اعتراف کیا اور عیسائیوں سے جدا ہوگئے۔ وہ بھی نہیں کہتے کہ ہم کو انجیل اور عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان رکھنے کی وجہ سے عیسائی سمجھاجائے۔ تو جب احمدیوں نے بھی حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ کے بعد ایک اور شخص اسی شان اور اختیار کا مان لیا تو خواہ اس کا نام مجدد رکھیں یا نبی کہیں یا ظل نبی۔وہ مسلمانوں سے الگ کیوں نہ ہوئے اور قرآن و رسول عرب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مان کر وہ کیونکر مسلمانوں میں شامل رہ سکتے ہیں؟ جبکہ اسی دلیل سے مسلمان عیسائیوں میں اور عیسائی یہودیوں میں شامل نہیں رہ سکتے۔
سلسلہ انبیاء میں جب کبھی اسی قسم کی صفات اور کمالات رکھنے والے شخص کا اضافہ ہوتا رہا ہے۔ تو نیا فرقہ پہلے فرقہ سے جدا سمجھاگیا ہے اور خود جدید فرقہ نے اپنے تئیں پہلے فرقہ کے ساتھ چسپاں کئے جانے پرزورنہیں دیا۔ تو احمدی انہی حالات کو پیدا کرنے اور اسی شان کے ایک شخص کو سلسلہ میں ایزاد کرنے کے بعد کیوں مسلمانوں کی طرف للچائی ہوئی نظر سے دیکھ رہے ہیں؟
اگر مسلمان ان کو اپنی جماعت سے علیحدہ سمجھتے ہیں تو ان کو بھی اپنے ہادی کے کمالات پر بھروسہ کرنا اس کی ہدایات پر قانع ہونا اور مسلمانوں سے بے پروا ہوجانا چاہئے۔ بیشک جناب مرزا قادیانی نے شریعت اسلام کی اکثر ہدایات کو اپنی جماعت کے لئے واجب العمل ٹھہرایا ہے۔ مگر یہی حکم مسلمانوں کو انبیاء سلف کی نسبت دیاگیا ہے اور سورئہ انعام میں اکثر برگزیدہ انبیاء کا نام لے کرفرمایاہے:’’اولئک الذین ھدی اﷲ فبھدا ھم اقتدہ (الانعام:۹۰)‘‘{ان انبیاء کو خدانے ہدایت دی، تم ان کی ہدایت کااتباع کرو۔}اور یہ جو مرزا قادیانی اپنے تئیں جناب محمدﷺکا متبع کہتے ہیں۔ اس سے بھی مرزا قادیانی منصب نبوت سے معزول نہیں ہوسکتے۔ قرآن نے خود محمد رسول اﷲﷺ کو جناب ابراہیم علیہ السلام کی ملت کا متبع بنایا ہے۔ ’’قل بل تنبع ملۃ ابراہیم حنیفا‘‘{اے نبی کہہ دو کہ ہم ابراہیم حنیف کی اطاعت کرتے ہیں۔} اور باوجود اس کے ہمارے رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام سید المرسلین اور امام الانبیاء ہیں۔
اگر کہو کہ مرزا قادیانی نے کوئی شریعت پیش نہیں کی اور وہ مستقل نبی ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے۔ تو یہ بھی غلط ہے۔مسیح علیہ السلام مستقل نبی اور جداگانہ مذہب لانے والے ہیں۔ مگر اپنی