انہوں نے حلول اور ظہور کے لفظوں کو عمداً ہاتھ نہیں لگایا اور ان کی بجائے ان کا ہم معنی بروز کا لفظ ایجاد کیاہے اور دوسری جدت یہ کی ہے کہ خدا کی بجائے حلول کرنے والا نبی کو قرار دیا ہے۔ گویا نبی کسی شخص میںظہور کرتا ہے تو اس کو نبوت کی صفات عطاکرتاہے۔ وہ خیال غلط تھا کہ خدا حلول کرتا ہے تو یہ خیال غلط درغلط ہے کہ نبی کسی میں بروز کرتا ہو۔ خداتو پھر بھی قادرمطلق ہے اور وہ جس شان میں چاہے ظہور کرسکتاہے۔ ناپاک اور عاجز مخلوق میںاس کا داخل ہونا قدوسیت اور اس کی عظمت وجلال کے بیشک خلاف ہے۔ مگراس کے احاطہ قدرت میں داخل ہے۔
لیکن مادی ہستی جو بشریت کی حدود سے باہر نہیں کی گئی۔ کیونکر ایسی قدرت کا مالک بن سکتی ہے کہ دنیا کو چھوڑنے کے تیرہ سو سال بعد کسی اور کے وجود میں در آئے اور اس کو نبی بنادے۔ اگر بالفرض ایسا ہو سکتا ہو جب بھی یہ خیال کوئی ہندو شاید قبول کرسکے۔ مسلمان کے ذہن میں یہ مسئلہ داخل بھی کیاجائے تو اس کی عقل فعال فوراً اگل دیتی ہے اور شاید یہی وجہ ہوگی جو ظہور اورحلول کا لفظ استعمال نہیں کیا کہ مسلمان اسے سنتے ہی نفور ہوجاتے۔ بروزی نبی کی اصطلاح پیدا کی تاکہ اس کی حقیقت کو سمجھنے اور اصلیت تک پہنچنے کے بغیر بعض جلد باز اپنا نام ماننے والوں کی فہرست میں درج کروالیں۔ خدارا کوئی احمدی بتائے کہ بروزی نبی کے معنی اس کے سوا کیا ہوسکتے ہیں۔
کیا جناب رسول خدا ﷺ کے مرزا قادیانی کے اندر بروز کرنے میں اور تناسخ میں کوئی فرق ہوسکتاہے؟ پس جناب امام صاحب احمدیوں میں سے خواہ کوئی شخص مرزا قادیانی کوحقیقی معنوں میں نبی کہے۔ خواہ کوئی ظلی اوربروزی کی قید لگائے اور خواہ کوئی نبی کا لفظ استعمال نہ کرے۔ جب وہ سب مرزا قادیانی کو مامور من اﷲ کہتے ہیں۔ ان پر کلام خدا نازل ہونے کے معترف ہیں۔ ان کی اطاعت کو فرض سمجھتے ہیں اور ان کے منکرین کو عذاب کا مستحق جانتے ہیں۔ یعنی نبی کی ہر شان اور ہر صفت کو مرزا قادیانی کے اندر موجود مانتے ہیں۔ تو محض لفظی اختلاف سے ان کے اس عقیدہ متحدہ میں کیافرق آسکتاہے اوراس عقیدہ پرمتحد ہونے کی وجہ سے اگر مسلمان تمام احمدی جماعت کو اپنے سے علیحدہ سمجھتے ہیں۔ تو اس میں کیاغلطی ہے؟
بیشک احمدی قرآن کو اور رسول عرب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مانتے ہیں۔ مگر اسی طرح مسلمان بھی انجیل پر اور جناب مسیح علیہ السلام پر ایمان رکھتے ہیں اور اسی طرح مسیحی تورات پر اور جناب موسیٰ علیہ السلام پر ایمان رکھتے ہیں اور موسیٰ علیہ السلام سے پہلے جو سلسلہ انبیاء علیہم السلام کا مانا ہوا ہے اور جو صحیفے ان بزرگواروں پر نازل ہوئے ہیں۔ ان سب کو یہ تمام جماعتیں مانتی ہیں اور باوجود اس کے یہودی، عیسائی اور مسلمان ایک دوسرے سے جداہیں۔ یہودی سلسلہ انبیاء کو مانتے