کہ خدا کا ظل سمجھ کر اسے اپنی سرکشی پر اصرار کرنے کا موقع مل سکتاتھا۔ آپ نے فوراً دوسری دلیل پیش کردی اور ’’ان اﷲ یاتی بالشمس (البقرہ:۲۵۸)‘‘(خدا آفتاب کو مشرق سے نکالتا ہے) کہہ کر بولنے کا موقع باقی نہ چھوڑا اور یہی ظلیت ہے جس کی بناء پر اولیٰ الامر سے حکام وقت بھی مراد لئے جاتے ہیں اور ان کی اطاعت کی ضرورت اس لئے سمجھی جاتی ہے کہ خدا نے فرمایا ہے :’’لاتلقوا بایدیکم الی التہلکۃ (البقرۃ:۱۹۵)‘‘{اپنے تئیں خود ہلاکت میں نہ ڈالو۔}
یعنی حکام وقت کی اطاعت نہ کریں تو وہ خدائی اختیارات کا سایہ ڈال کر ہلاککر سکتے ہیں۔ مگر نبی کی حقیقت اس کے خلاف ہے۔ نبی کی تعریف قرآن نے صرف یہ کی ہے:’’انما انا بشر یوحی الی (الکہف:۱۱۰)‘‘{میں صرف انسان ہوں جس پروحی کی گئی۔}اس میں بشر جنس اور یوحیٰ الی ّ فصل ہے۔ جو تمام انسانوں کو نبی سے علیحدہ کرتی ہے۔ یہ وحی جس پرنازل ہو۔ وہ حقیقی معنوں میں نبی ہے او ر جس پرنازل نہ ہو۔ وہ نبی اورنبی کا ظل کچھ بھی نہیں۔
کیونکہ وہ ایسی ہدایت نہیں دے سکتاجو خدا نے خاص اس کی وساطت سے نازل کی ہو اور نبی کی بتائی ہوئی ہدایت ایک گنہگار بلکہ ایک کافر کی وساطت سے بھی دوسروںتک پہنچ سکتی ہے۔ آنحضرت ﷺ کی دی ہوئی ہدایت کا چرچا ابوجہل اور ابولہب بھی کرتے تھے اور ان کی اطلاع سے بہت لوگوں کو میلان پیداہوا اور وہ ایمان لائے۔ تو کیا ابوجہل اور ابولہب بھی ظلی نبی تھے؟
غرض خدا کی تمام صفات کمال وجود، قوت ارادہ، سمع وبصر وغیرہ اس کی مخلوق کے اندر ناقص شکل میںموجود ہیں اور سب مخلوق خدا کا سایہ اور اس کی ذات کا جلوہ ہے۔مگر نبی کی حقیقت ذاتی میں جو صفت داخل ہے۔یعنی صاحب وحی ہونا وہ کسی اورانسان میں موجود نہیںاور اس لئے نبی کا سایہ کوئی نہیں۔ پس جو شخص مرزا قادیانی کو ظلی نبی مانتا ہے اورآپ پر خدا کا پیغام نازل ہونے کا یقین رکھتاہے ۔ وہ آپ کو حقیقی معنوں میں نبی مانتاہے۔ ظلی اور بروزی وغیرہ وغیرہ غیر شرعی اور خود ساختہ اصطلاحوں سے اس حقیقت پر پردہ نہیں پڑ سکتا۔۱؎
۱؎ احمدی مرزا قادیانی پر وحی نازل ہونے کا یقین رکھتے ہیں اورانہیں مستقل بنی ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ تو مغالطہ یہ دیا کرتے ہیں کہ خدا کا کلام صرف انبیاء سے مخصوص نہیں۔ وہ اپنے مخلص بندوں سے خوشنودی کا اظہار کرتاہے تو ان پر بھی اپنا کلام نازل فرماتاہے۔ جسے الہام کہتے ہیں اورغرض یہ ہوتی ہے کہ بندہ کو اس اعزاز کی اطلاع دے جو اس نے خدا کے دربار میں اپنے تقویٰ و طہارت سے حاصل کیا۔ اس مغالطہ کو دیکھ کر عوام دھوکہ کھاتے ہیں اور جب خدا کی ہم کلامی کو ممکن مان لیتے ہیں اور مرزا قادیانی کے الہام کو عقیدت کی نظر سے دیکھنے لگتے ہیں۔ (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)