(حقیقت الوحی ص۱۵۰، خزائن ج۲۲ص۱۵۴)’’میں یہ بھی دیکھتا ہوں کہ مسیح بن مریم آخری خلیفہ موسیٰ علیہ السلام کا ہے اور میں آخری خلیفہ اس نبی کا ہوں۔ جوخیر الرسل ہے۔ اس لئے خدا نے چاہا کہ مجھے اس سے کم نہ رکھے…پس خدا دکھاتا ہے کہ اس رسول کے ادنیٰ خادم اسرائیلی مسیح بن مریم سے بڑھ کر ہیں۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷۶، خزائن ج۲۱ص۹۹)’’پس اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے۔‘‘
۲… صرف مرزا اپنے آپ کو نبی ہی نہیں مانتا بلکہ نبی صاحب الشریعۃبھی مانتا ہے۔دیکھو عبارت (اربعین نمبر۴ص۶، خزائن ج۱۷ص۴۳۵)’’یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے؟ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امراور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقر ر کیا۔ وہی صاحب شریعت ہو گیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔‘‘
۳… (نور الحق ص۴۷،خزائن ج۸ص۲۴۳)’’واﷲ انی مرسل و مقرب‘‘اس میں اپنی رسالت کو مؤکد بالقسم کیا ہے اور (حمامۃ البشریٰ ص۱۴حاشیہ،خزائن ج۷ص۱۹۲)میں لکھا ہے کہ جملہ قسمیہ میں کوئی گنجائش تاویل نہیں۔ اس لئے مرسل کا حقیقی معنی ہی مراد ہوگا۔(انجام آتھم ص۱۵۱،خزائن ج۱۱ص ایضاً)’’میں بھی دعویٰ رسالت ہے۔
۴… (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۳حاشیہ، خزائن ۲۱ ص۶۸)’’میری دعوت کے مشکلات میں سے ایک رسالت اور وحی الٰہی اور مسیح موعود ہونے کا دعویٰ تھا۔‘‘
۵… (ضمیمہ نمبر۳ملحقہ حقیقت النبوۃ ص۲۷۲)’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول او ر نبی ہیں … ہم نبی ہیں کسی امر حق کے پہنچانے میں کسی قسم کا اخفاء نہ کرنا چاہئے۔‘‘
نیز مرزا نے (تریاق القلوب ص۱۳۰حاشیہ،خزائن ج۱۵ص۴۳۲)میں لکھا ہے کہ صاحب الشریعۃ نبی کا منکر ہی کافر ہوتاہے۔ دیکھو عبارت’’یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اپنے دعویٰ سے انکار کرنے والے کوکافر کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے۔ جو خداتعالیٰ کی طرف سے شریعت اور احکام جدیدہ لاتے ہیں۔‘‘
اور مرزا خود اپنے منکرین کو کافر کہتا ہے۔ لہٰذا وہ نبی ہی نہیں بلکہ تشریعی نبی بھی