طرف سے ایک منصب حکومت اور قضا لے کر آتے ہیں…مثلاً ایک شخص قوم کا چوبڑہ یعنی بھنگی ہے اور ایک گاؤں کے شریف مسلمانوں کی تیس چالیس سال سے خدمت کرتا ہے اور دو وقت ان کے گھروں کی گندی نالیوں کوصاف کرنے آتا ہے اور ان کے پاخانوں کی نجاست اٹھاتا ہے اور ایک دو دفعہ چوری میں بھی پکڑا گیا ہے اور چند دفعہ زنا میں بھی گرفتار ہو کر اس کی رسوائی ہو چکی ہے اور چند سال جیل خانہ میںقید بھی رہ چکا ہے اور چند دفعہ ایسے برے کاموں میں گاؤں کے نمبردار وں نے اس کو جوتے بھی مارے ہیں اور اس کی ماں اور دادیاں اور نانیاں ہمیشہ سے ایسے ہی نجس کام میں مشغول رہی ہیں اور سب مردار کھاتے اور گوہ اٹھاتے ہیں۔ اب خدا تعالیٰ کی قدرت یہ خیال کرکے ممکن تو ہے کہ وہ اپنے کاموں سے تائب ہو کر مسلمان ہو جائے اور پھر یہ بھی ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ کا ایسا فضل ہو کہ وہ رسول اور نبی بھی بن جائے۔‘‘
(۴)انبیاء کا نعوذ باﷲ زانی ہونا
(ست بچن ص۱۶۸، خزائن ج۱۰ص۲۹۲)’’اور ایک نانی یسوع صاحب کی جو رشتہ سے دادی بھی تھی۔ بنت سبع کے نام سے موسوم ہے۔ یہ وہی پاک دامن تھی جس نے داؤد کے ساتھ زنا کیا تھا۔ دیکھو (سمویل ۱۱۔۲)
۵… انبیاء کی پیش گوئیاں ہمیشہ ٹلتی رہتی ہیں۔ (حقیقت الوحی ص۳۲، خزائن ج۲۲ ص۴۶۵)’’ وعید کی پیش گوئیاںٹل سکتی ہیں اور ہمیشہ ٹلتی رہتی ہیں۔‘‘(حقیقت الوحی ص۲۵۵، خزائن ج۲۲ص ۲۶۶) ’’یہ ہے ہمار ا خدا جو اپنی پیش گوئیوں کے بدلا نے پر بھی قادر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۳۳، خزائن ج۲۲ ص۵۷۱)’’کیسے نادان لوگ ہیں۔ جن کا یہ مذہب ہے کہ خدا اپنے ارادوں کو بدلا نہیں سکتا اور وعید یعنی عذاب کی پیش گوئی کوٹال نہیں سکتا۔ مگر ہمارا یہ مذہب ہے کہ وہ ٹال سکتا ہے اور ہمیشہ ٹالتا رہتا ہے اورٹالتا رہے گا۔‘‘
(۶)انبیا ء علیہم السلام پر ناکامی اورشرمندہ ہونے کی تہمت لگانا
(حقیقت الوحی ص۱۵۳ حاشیہ، خزائن ج۲۲ص ۱۵۷)’’وہی موسیٰ ہے جس کو ایک بادیہ نشین شخص کے علوم روحانیہ کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹، خزائن ج۲۱ ص۱۹)’’ موسیٰ بھی بدگمانیوں سے شرمندہ ہو گیا۔ قرآن میں خضر نے جو کیاتھا پڑھوذرا۔‘‘ اور حضرت ادریس علیہ السلام کے متعلق لکھتا ہے(ازالہ اوہام ص۳۸۸، خزائن ج۳ص۳۰۰)’’اور ایک ناکام نبی کی نسبت اس نے فرمایا ’’ورفعناہ مکاناعلیا۔‘‘