اعتراضات کئے تو وہ بھی خبیث یہودیوں کا ہی متبع ہوا۔
(حقیقت الوحی کا تتمہ ص۱۰۱، خزائن ج۲۲ص۵۳۷)’’کئی خبیث النفس لوگوںنے ان برگزیدوں پر جو صاحب تزکیہ نفس تھے۔ ناپاک تہمتیں لگائی ہیں… یہودی لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر طرح طرح کی تہمتیں لگاتے ہیں۔ چنانچہ تھوڑی مدت ہوئی ہے کہ میںنے ایک یہودی کی کتاب دیکھی جس میں نہ صرف ناپاک اعتراض تھا کہ نعوذ باﷲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ناجائز طور پر ہے۔ بلکہ آپ کے چال چلن پر بھی نہایت گندے اعتراضات کئے تھے اور جو آپ کی خدمت میں بعض عورتیں رہتی تھیں۔ بہت برے پیرایہ میں ان کا ذکر کیا ہے۔ بس جب کہ پلید طبع دشمنوں نے ایسے پاک فطرت اور مقدس لوگوں کو شہوت پرست لوگ قرار دیا۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۸،خزائن ج۲۲ص۵۸۶)’’یہودی اب تک کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کی ایک پیش گوئی بھی پوری نہیں ہوئی۔‘‘ یہی اتہامات حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر مرزا نے قائم کئے ہیں۔ جیسے کہ ہم شروع مضمون میں پہلے حصہ مضمون میں مرزائی عبارتیں (دافع البلاء تنبیہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۱۸)کے بعد (کشتی نوح ص۶۵، خزائن ج۱۹ص۷۱،ضمیمہ انجام آتھم ص۵تا۸، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹تا۲۹۲)سے پیش کر چکے ہیں اور مرزا نے آپ کی پیش گویوں پر بھی اعتراضات کئے ہیں۔ دیکھو!
(اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ص۱۲۱)’’ہائے کس کے سامنے یہ فریادکی جائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیش گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں اور کون زمین پر ہے جو اس عقدہ کو حل کرے۔‘‘
توثابت ہوا کہ مرزا بھی یہودی خبیث النفس ہی ہے بلکہ یہودیوں سے بھی بد تر ہے۔ کیونکہ یہودی تو حضرت عیسیٰ کو نبی نہیںسمجھتے اور یہ زبانی طورپر نبی تسلیم کر کے پھر ان پراتہامات لگاتا ہے
۱۰… نیز جو اعتراضات مرزا نے (نوالقرآن نمبر۲ص۴۶،۴۷، خزائن ج۹ ص۴۴۸، ضمیمہ انجام آتھم ص۴تا۸، خزائن ج۱۱ص۲۸۹تا۲۹۲)میں بقول خود فرضی یسوع پر کئے ہیں۔ وہی اعتراضات اس نے (کشتی نوح ص۶۵ حاشیہ،خزائن ج۱۹ص۷۱، دافع البلاء تنبیہ ص۳ ، خزائن ج۱۸ص۲۱۸)’’کے بعد میں شراب خوری اور بد اخلاقی حضرت مسیح علیہ السلام پروارد کئے ہیں اور پھر ان اعتراضات کو دافع البلاء میں ازروئے قرآن مجید صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی ہے تو یہ عذر کہ اس یسوع مسیح کا ذکر