پڑھتا ہوں اور میں مدعی نبوت کا نہیں۔ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۸۰، خزائن ج۲۳ص۱۸۹)’’ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانوں میں صرف نزاع لفظی ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۸۱،خزائن ج۲۲ص۳۹۶)’’پھر فروعی مسائل کا جو احمدیوں اور غیر احمدیوں میں مختلف فیہ ہیں۔ ذکر چھیڑ کر میرے ساتھ مجادلہ شروع کر دیا۔‘‘
(گورنمنٹ کی توجہ کے لائق ص۵ ملحقہ شہادت القرآن، خزائن ج۶ص۳۸۲)’’ میں نے سنا ہے کہ ایک شخص ساکن بٹالہ ضلع گورداسپور نے جو اپنے تئیں مولوی ابوسعید محمد حسین کر کے مشہور کرتا ہے۔ اس اختلاف رائے کے سبب سے جو بعض جزوی مسائل ہیں۔ وہ اس عاجز کے ساتھ رکھتا ہے…گورنمنٹ کو بد ظن کرنے کے لئے لکھتا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۳۷، خزائن ج۳ص۴۴۳،۴۴۴)’’میاں عبدالحق نے مباہلہ کی بھی درخواست کی تھی۔ لیکن اب تک میں نہیں سمجھ سکتا کہ ایسے اختلافی مسائل ہیں۔ جن کی وجہ سے کوئی فریق کافر یا ظام نہیں ٹھہر سکتا۔ کیونکر مباہلہ جائز ہے…کیونکہ میں اپنے مخالفوں کو کاذب تو نہیں سمجھتا، بلکہ موؤل محظی سمجھتا ہوں‘‘
مولوی عبدالحق صاحب حالانکہ مرزا کو کافر جہنمی بھی کہہ چکے تھے۔ لیکن پھر بھی مرزا ان کو کافر نہیں سمجھتا (اس سے لاہوری مرزائیوں کو شرمندہ ہونا چاہئے جو یہ کہا کرتے ہیں کہ ہم مکفرین مرزا کو کافر سمجھتے ہیں) دیکھو مرزا کی عبارت:
(ازالہ اوہام ص۶۲۸،خزائن ج۴۳۸، ۴۳۹)’’میاں عبدالحق صاحب غزنوی اور مولوی محی الدین لکھوکے والے اس عاجز کے حق میں لکھتے ہیں کہ ہمیں الہام ہوا ہے کہ یہ شخص جہنمی ہے۔ چنانچہ عبدالحق صاحب کے الہام میں صریح سیصلی ناراذات لہب موجود ہے اور مولوی محی الدین صاحب کو یہ الہام ہوا ہے کہ یہ شخص ایسا ملحد اور کافر ہے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ص۴۳۲)’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہوسکتا۔‘‘
مرزا کے نزدیک دوسرے اہل اسلام دائرۂ اسلام سے خارج ہیں
(حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ص…)’’کفر دو قسم ہے(اوّل) ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اورآنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔ (دوم) دوسرے یہ کفرکہ وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا… اور اگر غور سے دیکھا جائے تو دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘(مثلہ حقیقت الوحی ص۱۶۳،خزائن ج۲۲ص ۱۶۷، فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۱)’’جبکہ خدا تعالیٰ نے