اس کاثبوت کہ مرزا قادیانی نے حضرت مسیح کے حق میںسخت بدزبانی کی ہے۔ دیکھو کتاب ہذا نیز و (ص۲۴۱)تحت مضمون مرزا نے حضرت مسیح کو گالیاں دیں اور اس کے جوابات کی تردید۔
(۱۴)کشمیر میں حضرت مسیح کی قبر نہ ماننا قرآن مجید کی تکذیب کرنا ہے
(تکذیب قرآن مجید سے آدمی کافر ہوجاتا ہے)
(اعجاز احمدی ص۱۹، خزائن ج۱۹ص۱۲۷)’’آپ لوگ خدا تعالیٰ کو اس طرح پر جھوٹا قرار دیتے ہیں کہ خدا تعالیٰ تو کہتا ہے کہ واقع صلیب کے بعد عیسیٰ علیہ السلام اور اس کی ماں کو ہم نے ایک ٹیلہ پر جگہ دی۔ جس میں صاف پانی بہتا تھا …یعنی خطہ کشمیر۔‘‘
مرزا نے آپ کی قبر کوکبھی گلیل میں تسلیم کیا۔ (ازالہ اوہام ص۴۷۳، خزائن ج۳ ص۳۵۳)
اورکبھی یروشلم میں ان کو دفن کرایا۔ دیکھو (کتاب ہذا ص۴۷۲،خزائن ج۳ ص۳۵۳)
(۱۵)مسیح موعود کامنکر کافر ہے
(حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ص۱۸۵)’’کافر کا لفظ مومن کے مقابل پر ہے اور کفر دو قسم ہے۔ (اوّل) ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اورآنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔ (دوم) دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے… اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘
(فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۹)’’جو پیغمبرﷺ کو نہ مانے وہ کافر ہے۔ مگر جو مہدی اورمسیح کو نہ مانے اس کا بھی سلب ایمان ہو جاتا ہے۔ انجام ایک ہی ہے۔‘‘
مرزا نے اپنی مسیحیت کا انکار سالہا سال تک کیا۔ حالانکہ خدا تعالیٰ کی کھلی کھلی وحی اس کو مسیح موعود ٹھہرارہی تھی۔ دیکھو (اعجاز احمدی ص۷،خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
اعجاز احمدی کی عبارت ملاحظہ ہو: ’’براہین میں میرا نام عیسیٰ رکھا گیا تھا اور مجھے خاتم الخلفاء ٹھہرایا گیا تھا اورمیری نسبت کہا گیا تھا کہ تو ہی کسر صلیب کرے گا اور مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن اور حدیث میں ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے:’’ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ تاہم یہ الہام جو براہین میں کھلے کھلے طور پر درج تھا۔ خدا کی حکمت عملی نے میری نظر سے پوشیدہ رکھا اور اسی وجہ سے باوجودیکہ ہمیں براہین میں صاف اور روشن طور پرمسیح موعود ٹھہرایاگیا تھا۔ مگر پھر بھی میں نے بوجہ