مرز اخدا کو حاضر و ناظر مانتا ہے۔ (سرمہ چشم آریہ ص۱۸۶ لاہوری)’’ بعض اکابر نے اپنے وجود کو ایک وقت اور ایک آن میں مختلف ملکوں اور مکانوں میں دکھلایا ہے باذن اﷲ۔‘‘
۸… کسی کے لئے صفات خداوندی الوہیت وغیرہ تسلیم کرنا سخت الحاد و کفر ہے۔ بموجب حوالہ (ازالہ اوہام مذکورہ ص۲۹۶، خزائن ج۳ص۲۶۱ حاشیہ)
مرزا قادیانی نے آنحضرتﷺ کے لئے صفات الوہیت تسلیم کی ہیں۔ دیکھو (سرمہ چشم آریہ ص۱۸۶، خزائن ج۲ص۲۳۵)’’رفع بعضھم درجات اس جگہ صاحب درجات رفیعہ سے ہمارے نبی کریمﷺ مراد ہیں۔ جن کو ظلی طورپر انتہائی درجہ کے کمالات جو کمالات الوہیت کے افعال و آثار ہیں، بخشے گئے ہیں۔‘‘
(مذکورہ ص۱۸۸حاشیہ، خزائن ج۲ص۲۳۶)’’مخلوقات میں سے صرف ایک ہی شخص مرتبہ کاملہ خلافت تامہ حقہ کا جو ظل مرتبہ الوہیت ہے، حامل ہوسکتا ہے۔‘‘ (ص۱۹۹حاشیہ، خزائن ج۲ ص۲۴۷)’’اس جگہ واضح رہے کہ اس انتہائی کمال کے وجود باوجود کہ خدا تعالیٰ کی کتابوں میں مظہر اتم الوہیت قرار دیاگیاہے۔ (ص۲۰۴ حاشیہ، خزائن ج۲ص۲۵۲)’’ یہ وجود باوجود (آنحضرتﷺ۔ ناقل) جو خیر مجسم ہے۔ مقربین کی تین قسموں میں سے اعلیٰ و اکمل ہے جو الوہیت کا مظہر اتم کہلاتا ہے۔‘‘(ص۲۱۳حاشیہ، خزائن ج۲ص۲۶۱،۲۶۲)’’اس قسم ثالث میں تمام صفات الٰہیہ صاحب قرب کے وجود میں بہ تمام تر صفائی منعکس ہو جاتی ہیں۔‘‘
(ص۲۲۴، خزائن ج۲ص۲۷۲)’’ایسا ہی ظل الوہیت ہونے کی وجہ سے مرتبہ الٰہیہ سے اس کو ایسی مشابہت ہے۔ جیسے آئینہ کے عکس کو اپنی اصل سے ہوتی ہے اور امہات صفات الٰہیہ یعنی حیوۃ، علم، ارادہ، قدرت، سمع و بصر، کلام مع اپنے جمیع فروع کے اتم واکمل طور پر اس میںانعکاس پذیر ہیں۔‘‘ (ص۲۲۵حاشیہ، خزائن ج۲ص۲۷۳)’’اسی وجہ سے تمثیلی بیان میں ظلی طورپر خدائے قادر ذوالجلال سے آنحضرتﷺ کو آسمانی کتابوں میں تشبیہ دی گئی ہے۔ جو ابن کے لئے بجائے اب ہے۔‘‘ (ص۲۲۶، خزائن ج۲ص۲۷۴)’’اور جو تشبیہات قرآن شریف میں آنحضرتﷺ کو ظلی طور پر خدا وند قادر مطلق سے دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک یہی آیت ہے… ‘‘ (ص۲۲۸، خزائن ج۲ ص۲۷۶حاشیہ)’’قل یا عبادی الذین اسرفوا علی انفسکم لاتقنطوامن رحمۃ اﷲ ان اﷲ یغفرالذبوب جمیعاً‘‘یعنی ان کو کہہ دے کہ اے میرے بندو الخ۔
(ص۲۳۵حاشیہ،خزائن ج۲ص۲۸۳)’’خد اوند سے مراد ظلی طور پر آنحضرتﷺ ہیں۔ کیونکہ وہ مظہر اتم الوہیت ہیں اوردرجہ سوم قرب پر ہیں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸