۴… مرزا قادیانی خدا تعالیٰ اور انسانوں کو متحد مانتا ہے۔ اس لئے بھی وہ کافر ہے۔ (حقیقت الوحی ص۱۶۶، خزائن ج۲۲ص ۱۷۰ حاشیہ)’’جس پر خدا تعالیٰ کا فضل ہو وہ اپنی نہایت محویت کی وجہ سے خدا تعالیٰ کی توحید کے قائم مقام ہو جاتا ہے اور رنگ دوئی اس سے جاتا رہتا ہے۔‘‘
۵… مرزا عیسائیوں کی طرح خدا تعالیٰ کو باپ مانتا ہے۔ (اربعین نمبر۴ص۲۱ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۵۲)’’انت منی بمنزلۃ اولادی…اور خدا تیرا متولی اور تیرا پرورندہ ہے۔ اس لئے خاص طور پر پدری مشابہت درمیان ہے۔‘‘
۶… بقول مرزا حیات مسیح کا قائل مشرک عظیم ہے اورخود مرزابھی حیات مسیح کا قائل سالہا سال تھا۔ (الاستفتاء ص۳۹ ملحقہ حقیقت الوحی ، خزائن ج۲۲ص۶۶۰)’’فمن سوء الادب ان یقال ان عیسیٰ مامات ان ھوالاشرک عظیم۔‘‘
مرزا قادیانی اسی عقیدہ پر سالہاسال تک جما رہا۔ حالانکہ وہ ملہم و مامور ہو چکا تھا۔ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ص۱۱۳)’’پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کے رسمی عقیدہ پر جما رہا۔‘‘
۷… کسی شخص کے لئے خداوندی صفات مثلاً حاضر وناظر جاننا یا علم غیب ثابت کرنا، یاالوہیت وغیرہ ماننا خواہ یہ امور بعطاء الٰہی و اذن خداوندی سے ہی ہوں، موجب کفر ہوگی۔
(ازالہ اوہام ص۲۹۷،۲۹۸، خزائن ج۳ص۲۵۱،۲۵۲)’’ یہ معنی کرنا کہ گویا اﷲ تعالیٰ نے اپنے ارادہ اور اذن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صفات خالقیت میں شریک کر رکھا تھا۔ صریح الحاد اور سخت بے ایمانی ہے۔ کیونکہ اگر خدا تعالیٰ اپنی صفات خاصہ الوہیت بھی دوسروں کو دے سکتا ہے تو اس سے اس کی خدائی باطل ہوتی ہے اور موحد صاحب کا یہ عذر کہ ہم ایسااعتقاد تو نہیں رکھتے کہ اپنی ذاتی طاقت سے حضرت عیسیٰ خالق طیور تھے۔ بلکہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ یہ طاقت خداتعالیٰ نے اپنے اذن و ارادہ سے ان کو دے رکھی تھی…یہ سراسر مشرکانہ باتیں ہیں اور کفر سے بدتر…‘‘
(ازالہ ص۲۹۹، خزائن ج۳ص۲۵۲)’’کیونکہ اگر خدا تعالیٰ کسی بشر کو اپنے اذن و ارادہ سے خالقیت کی صفت عطاء کرسکتا ہے۔ تو پھر وہ اسی طرح کسی کو اذن اور ارادہ سے اپنی طرح عالم الغیب بھی بنا سکتا ہے اور اس کو ایسی قوت بھی بخش سکتا ہے جو خدا تعالیٰ کی طرح ہر جگہ حاضر و ناظر ہو۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ص۳۱۱ج۱)’’ایسا تجویز یا اعتقاد رکھنا کہ بجز خداتعالیٰ کے کوئی اور بھی حاضر وناظر ہے…صریح کلمہ کفر ہے۔