حالانکہ مرزا کے بہت سے استاد ہیں۔ دیکھو عبارات ذیل:
(کتاب البریہ ص۱۴۹حاشیہ، خزائن ج۱۳ص۱۸۰، ریویو آف ریلیجنز)’’ میری تعلیم اس طرح پر ہوئی کہ جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خوان معلم میرے لئے نوکررکھا گیا۔ جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کی کتابیں مجھے پڑھائیں۔‘‘
(التبلیغ ص۵۴۵ ملحقہ آئینہ کمالات اسلام، خزائن ج۵ ص ایضاً)’’لم یتفق لی التوغل فی علم الحدیث والاصول والفقہ الا کطل من الوبل۔‘‘
نیز مرزا کا استاذگل علی شیعہ بھی تھا۔ (دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸س۲۲۳)اور اس کا استاذ طب اس کا باپ غلام مرتضیٰ بھی تھا۔(حقیقت الوحی) اور اسی طرح سوانح عمری مرزا قادیانی مولفہ معراج دین مرزائی،میں بھی اس کے استاذ تسلیم شدہ ہیں۔ گویا اس کے استاذ گل علی شیعہ، غلام مرتضیٰ،فضل الٰہی، فضل احمد ہیں۔
۶… مرزا کا دعویٰ ہے کہ مسیح موعود کی علامت یہ بھی ہے کہ وہ صلیب کو توڑ دے گا۔ (اخبار بدر نمبر۲۹ج۲ص۴کالم۲،۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ئ)’’باوجود ان تمام علامتوں کے طالب حق کے لئے میں یہ بات پیش کرتا ہوں کہ میرا کام جس کام کے لئے میں اس میدان میں کھڑا ہوا ہوں۔ یہی ہے کہ میں عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑ دوں اور بجائے تثلیث کے توحید کو پھیلاؤں اور آنحضرتﷺ کی جلالت و عظمت اور شان کو دنیا پرظاہر کر دوں۔ پس اگر مجھ سے کروڑنشان بھی ظاہر ہوں اور یہ علت غائی مجھ سے ظاہر نہ ہو تومیں جھوٹا ہوں۔ پس دنیا مجھ سے کیوں دشمنی کرتی ہے۔ وہ میرے انجام کو کیوں نہیں دیکھتی؟ اگر میں نے اسلام کی حمایت میں وہ کام کر دکھایا جو مسیح موعود مہدی معہود کو کرنا چاہئے تھا۔ تو پھر میں سچاہوں۔ اگر کچھ نہ ہوا اورمیں مر گیا تو پھر سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹاہوں۔‘‘
غلبۂ عیسائیت اورغلبۂ اسلام کا مفہوم بھی سن لو۔(اخبار بدر نمبر۱۵ج۲ص۸کالم نمبر۲، ۲۰؍ ستمبر ۱۹۰۶ئ)’’ میںیقینا کہہ سکتا ہوں اور یہ بات بالکل صحیح بات ہے کہ ہر طبقہ کے مسلمان عیسائی ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ سے بھی ان کی تعداد زیادہ ہو گئی۔‘‘
(اخبار بدر مذکور ص۹کالم۱)’’اب جبکہ عیسائی مذہب کا غلبہ ہو گیا اور ہر طبقہ کے مسلمان اس گروہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ اسلام کو اپنے وعدہ کے مطابق غالب کرے۔‘‘
ان دونوں عبارتوں سے معلوم ہوا کہ عیسائیت کاغلبہ یہ ہے کہ لوگ عیسائی ہو رہے ہیں۔ اب اس کے خلاف اسلام کا غلبہ یہ ہوگا کہ عیسائی مسلمان ہوجائیں۔ لیکن مرزا کی زندگی کے