کے سامنے پیش کرے…ایک مدت تک ایسا ہوتا رہے گا۔ پھر قرآن میں ایک آواز پھونک دی جائے گی۔ تب ہم تمام قوموںکو ایک قوم بنا دیں گے اور ایک ہی مذہب پر جمع کر دیںگے۔‘‘ان تینوں عبارتوں سے ثابت ہوا کہ مسیح موعود کی علامت اہلاک الملل مرزا میں مفقود ہے۔
۳… مرزا نے لکھا ہے کہ مسیح موعود کا زمانہ امن و صلح کا زمانہ ہو گا۔ مگر مرزا میں یہ عنقاء ہے۔ ’’ماالفرق فی آدم والمسیح الموعود ص د‘‘ (ملحقہ خطبہ الہامیہ ، خزائن ج۱۶ص۳۲۲) ’’ویضع اﷲ الحرب وتقع الامنۃ علی الارض وتنزل السکینۃ والصلح فی جذورالقلوب۔‘‘
۴… مرزا نے لکھا ہے کہ مسیح موعود کے زمانہ میںمکہ اورمدینہ میں ریل جاری ہو جائے گی۔ مگر مرزا کی پیش گوئی کا یہ اثر ہوا کہ ریل کی تیاری شروع ہوکررہ گئی۔
(اربعین نمبر۲ص۲۷حاشیہ، خزائن ج۱۷ص۳۷۴)’’ابھی مکہ معظمہ اورمدینہ منورہ کے لوگوں کے لئے ایک بھاری نشان ظاہر ہوا ہے…حدیث ’’یترک القلاص فلا یسعی علیہا‘‘ اس کی گواہ ہے۔ پس یہ کس قدر بھاری پیش گوئی ہے جو مسیح کے زمانہ کے لئے اور مسیح موعود کے ظہور کے لئے بطورعلامت تھی۔ ریل کی تیاری سے پوری ہو گئی۔‘‘ (مثلہ تحفہ گولڑویہ کا ضمیمہ ص۱۲، تحفہ گولڑویہ ص۱۰۱خزائن ج۱۷ص۲۶۲، تحفہ گولڑویہ ص۱۳۵، خزائن ج۱۷ص ۳۲۷)’’مرزا کی پیش گوئی کے وقت پہلے ہندوستان سے ریل کے لئے چندہ جمع ہو رہا تھا اور اس کی تیاری تھی۔ مگر مرزا کی پیش گوئی کا اثر یہ ہوا کہ وہ وہیں رک گئی اور آج تک تیار نہ ہو سکی۔ چندہ کی فراہمی کا ذکرخود مرزا نے کیا ہے۔ دیکھو
(الحکم نمبر۷ج۱۲ص۲کالم نمبر۳،۲۶؍جنوری ۱۹۰۸ئ)
۵… مسیح موعود کسی کا شاگرد نہ ہوگا۔ بخلاف حضرت عیسیٰ و موسیٰ کے کہ وہ انسانوں کے شاگرد ہوں گے۔
(ایام الصلح ص۱۴۷،خزائن ج۱۴ص۳۹۴)’’ہمارے نبیﷺ نے اور نبیوں کی طرح ظاہری علم کسی استاد سے نہیں پڑھا تھا۔ مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام مکتبوں میںبیٹھے تھے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ایک یہودی استاذ سے تمام تورات پڑھی تھی… سو آنے والے کا نام مہدی رکھا گیا۔ سو اس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ آنے والا علم دین خدا ہی سے حاصل کرے گا اور قرآن اورحدیث میں وہ کسی کاشاگرد نہ ہوگا… سو میں حلفاً کہتا ہوں کہ میرا حال یہی ہے۔ کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہو۔‘‘