اور احادیث صحیحہ کے رو سے ضروری طور پر قرار پا چکا تھا۔ وہ تو اپنے وقت پر اپنے نشانوں کے ساتھ آ گیا اور آج وہ وعدہ پورا ہوگیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۵۵، خزائن ج۳ص۱۷۹)’’اگر یہ عاجز مسیح موعود نہیں تو پھر آپ لوگ مسیح موعودکو آسمان سے اتار کر دکھلا دیں۔‘‘
یہ عجیب ہے کہ (ص۱۹۰،خزائن ج۳ص۱۹۲)سے پہلے کا ہے گویا ازالہ اوہام میں ہی (ص۱۵۵،خزائن ج۳ص۱۷۹)میں اپنی مسیحیت کا اقرار ہے اور (ص۱۹۰)میں پھر انکار اور (ص۴۱۴، خزائن ج۳ص۳۱۵) میں پھر اقرار ہے۔ عجیب خبط الحواسی ہے۔
مرزا میںمسیح موعود کی علامات موجود نہیں
مرزا نے خود جو علامات حضرت مسیح موعود کے لئے تجویز کی ہیں۔ ان سے مرزا خود عاری ہے۔
۱… (ایام الصلح ص۱۶۸،۱۶۹، خزائن ج۱۶ص۴۱۶،۴۱۷)’’ہمارا حج تو اس وقت ہو گا جب دجال بھی کفر و دجل سے باز آکر طواف بیت اﷲ کرے گا۔ کیونکہ بموجب حدیث صحیح کے وہی وقت مسیح موعود کے حج کا ہوگا… آخر ایک گروہ دجال کا ایمان لاکر حج کرے گا۔ سود جال کو ایمان اور حج کے خیال پیدا ہوںگے۔ وہی دن ہمارے حج کے بھی ہوںگے۔‘‘
مرزا تسلیم کرتا ہے کہ ازروئے حدیث صحیح مسیح موعود کا حج کرنا ضروری ہے۔ لیکن مرزا نے مرتے دم تک بالکل حج نہ کیا۔ اس لئے اس میں یہ علامت نہ پائی گئی۔
۲… (شہادۃ القرآن ص۱۶، خزائن ج۶ص۳۱۱)’’فنفنح فی الصور فجمعنا ھم جمعا…تب ہم تمام فرقوں کو ایک ہی مذہب پر جمع کر دیںگے…اور ایسے زمانہ میں صور پھونک کر تمام فرقوں کو دین اسلام پر جمع کیا جائے گا… اور ایک آسمانی مصلح آئے گا۔ درحقیقت اسی مصلح کانام مسیح موعود ہوگا۔‘‘
اس میں مرزا نے تسلیم کیا کہ مسیح موعود کی علامت ازروئے قرآن یہ ہے کہ اس وقت دنیا میں صرف ایک ہی مذہب اسلام باقی رہ جائے گا۔ یہ علامت مرزا میں موجود نہیں۔
(اعجاز المسیح ص۸۳، خزائن ج۱۸ص۸۵)’’وقد اتی زمان تھلک فیہ الاباطیل ولا یبقی الزور والظلام وتفنی الملل کلہا الاالاسلام۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۶۷ حاشیہ، خزائن ج۲۳ص۷۵)’’ونفخ فی الصور فجمعناہم جمعاً‘‘ یعنی ہم آخری زمانہ میں ہر قوم کو آزادی دیں گے تاکہ اپنے مذہب کی خوبی دوسری قوم