ہاتھ پاؤں کیوں دبواتے ہیں؟
جواب… وہ نبی معصوم ہیں ان سے مس کرنا اور اختلاط منع نہیں۔ بلکہ موجب رحمت و برکات ہے اور یہ لوگ احکام حجاب سے مستثنیٰ ہیں۔‘‘
اخبار الفضل میں ایک مرزائی لکھتا ہے کہ مسیح موعود گاہے گاہے زنا کر لیا کرتے ’’بحسب القطب قدیزنی ‘‘مگرمیاں محمود،الخ۔
(تتمہ سیرۃ المہدی ص۲۱۳حصہ سوم، روایت نمبر۷۸۶)’’ایک زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وقت میں میں اور اہلیہ بابو شاہ دین رات کو پہرہ دیتی تھیں۔ حضرت صاحب نے فرمایا ہوا تھا کہ اگر میں سوتے میں کوئی بات کروں تو مجھے جگا دینا۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں نے آپ کی زبان پرکوئی الفاظ جاری ہوتے سنا اور آپ کوجگا دیا۔ اس وقت رات کے بارہ بجے تھے۔ ان ایام میں عام طور پر پہرہ پرمائی پھجو منشیانی اہلیہ منشی محمد دین گوجرانوالہ اور اہلیہ بابو شاہ دین ہوتی تھیں۔‘‘
(ص۲۷۲،۳۷۲ حصہ سوم،روایت نمبر۹۱۰)’’ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ صاحب نے مجھے بذریعہ تحریر بیان کیا کہ مجھے میری لڑکی زینب نے بیان کیا کہ میں تین ماہ کے قریب حضرت اقد س علیہ السلام کی خدمت میں رہی ہوں۔ گرمیوں میں پنکھا وغیرہ اور اسی طرح کی خدمت کرتی تھی۔ بسا اوقات ایسا ہوتا کہ نصف رات یا اس سے زیادہ مجھے پنکھا ہلاتے گزر جاتی تھی۔ مجھ کو اس اثناء میں کسی قسم کی تکان و تکلیف محسوس نہیں ہوتی تھی۔ بلکہ خوشی سے دل بھر جاتا تھا۔ دو دفعہ ایسا موقعہ آیا کہ عشاء کی نماز سے لے کر صبح کی اذان تک مجھے ساری رات خدمت کا موقع ملا۔ پھر بھی اسی حالت میں نہ نیند نہ غنودگی نہ تکان معلوم ہوئی۔ بلکہ خوشی اورسرور پیدا ہوتاتھا… حضور نے فرمایا کہ زینب اس قدر خدمت کرتی ہے کہ ہمیں اس سے شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔ آپ کئی دفعہ اپنا تبرک مجھے دیا کرتے تھے۔‘‘
(ص۲۱۰ سوم، روایت نمبر ۷۸۰)’’حضرت صاحب کے ہاں ایک بوڑھی ملازمہ مسماۃ بانو تھی۔ وہ ایک رات کو جبکہ خوب سردی پڑ رہی تھی۔ حضور کو دبانے بیٹھی۔ چونکہ وہ لحاف کے اوپر سے دباتی تھی۔ اس لئے اسے یہ پتہ نہ لگا کہ جس چیز کو میں دبا رہی ہوں وہ حضور کی ٹانگیں نہیں ہیں، پلنگ کی پٹی ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت نے فرمایا کہ بھانو آج توبڑی سردی ہے۔ بھانو کہنے لگی: ’’ہاں جی تدے تے تہاڈیاں لتاں لکڑی وانگر ہویاں ہویاں ایں۔‘‘
(الفضل ۲۰؍مارچ ۱۹۲۸ء ج۱۵شمارہ نمبر۷۴ ص۷کالم ۲)’’حضور کو مرحومہ(عائشہ) کی