توآپ کے ساتھ ہی تعلق ہے ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ حضرت صاحب نے مرزا فضل احمد کو جواب دیا کہ اگر یہ درست ہے تو اپنی بیوی بنت مرزا علی شیر کو(جو سخت مخالف تھی اور مرزا احمد بیگ کی بھانجی تھی) طلاق دے دو۔‘‘
۹… غیر محرم عورتوں کابوسہ لینا۔ دیکھو رسالہ
(عشق مجازی قادیانی کی بوسہ بازی مولفہ حافظ محمد دین کلانوری ص۴،۵)
منہ پر برقعہ پایا اس نے اپنا حسن چھپایا
مرزا صاحب دوجیاںتائیں ایہ فرمان سنایا
تسلیں سبھے اٹھ جاؤ ایتھوں رہن دیو استائیں
سنیا حکم گیاں اٹھ سبھے رہ گئی اوہ اتھائیں
عاشق تے معشوقہ دوویں جس دم ہوئے اکلے
عاشق دا دل اڑداجاندا صبر قرار نہ پلے
کر کے وعظ نصیحت اس نوں اندردام پھسایا
آخر گھنڈ اٹھایا اس نے صاف حسن چمکایا
مرزے تائیں اوہ رخ اس دا جس دم نظریں آیا
ہوقربان گیا یکباری سب کچھ دلوں بھلایا
نال شتابی اس دے تائیں سینے اٹھ لگایا
اوپر اس رخسارے اس دے ڈاہڈا چک لگایا
یہ مرزا کا واقعہ اس کی ایک مریدہ سے ہے جو اسی دن بمع خاوند اس سے تائب ہو گئی۔
۱۰… سود کو بھی مرزا نے حلال کر دیا۔ دیکھو(سیرۃ المہدی ص۱۱۲،۱۱۳،ج۲)’’سود کے بارے میں میرے نزدیک ایک احسن انتظام ہے اور وہ یہ ہے کہ جس قدر سود کا روپیہ آوے۔ آپ اپنے کام میں اس کو خرچ نہ کریں۔ بلکہ اس کو الگ جمع کرتے جائیں اور جب سود دینا پڑے۔ اسی روپیہ میں سے دے دیں اور اگر آپ کے خیال میں کچھ زیاد ہ روپیہ ہو جائے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں ہے کہ وہ روپیہ کسی ایسے دینی کام میں صرف ہو جس میں کسی شخص کا ذاتی خرچ نہ ہو۔ بلکہ صرف اس سے اشاعت دینی ہو۔‘‘
۱۱… زنا کی کمائی کا روپیہ منگا کر استعمال کرنا۔ مولوی محمدحسین صاحب بٹالوی نے اپنی (اشاعت السنۃ ج۵ )میں مرزا پروکیلانہ بہت سے اعتراض کئے ہیں۔ جن کاجواب مرزا نے آئینہ کمالات اسلام میں دیا ہے۔ مولوی صاحب کے اعتراض کو مرزا نے یوںٹالا کہ اﷲ تعالیٰ مجرموں کے مال کا خود مالک بن جاتا ہے اور پھر خود یا اپنے مرسل نبی کے ذریعے اس کے مال کو ہلاک کروا دیتا ہے۔ جس میں مرزا نے اس امر کا انکار نہیں کیا کہ میں نے روپیہ زنا کامنگایا نہیں۔ بلکہ اس کی تاویل کے درپے ہوا اورغلط طریقے سے اس کے جواز کی صورت نکالی اور دیگر انبیاء پر بھی حملے کر دیئے۔ ملاحظہ ہوں مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب کی عبارت، مع عبارات مرزا (آئینہ کمالات اسلام، اشاعت السنۃ جلد نمبر۱۵ص۲۵)’’سوال ہشتم ایسا شخص اگر اکثر جھوٹ بھی بولتا ہو لوگوں کے مال