اس کے اس مریم میں عیسیٰ کی روح پھونک دی جائے گی۔ پس وہ مریمیت کے رحم میں ایک مدت تک پرورش پا کر عیسیٰ کی روحانیت میںتولد پائے گا اور اس پر وہ عیسیٰ بن مریم کہلائے گا۔‘‘
کس قدر قرآن مجیدمیں تحریف کی جارہی ہے۔ سورئہ تحریم میں اس مضمون کا ذکر ہی نہیں۔ وہ تو گذشتہ مریم و ابن مریم کا ذکر ہے۔ اس امت کا اس میں نام و نشان نہیں اور قرآن مجید کی غلط تفسیریں کر کے اپنی مطلب براری مرزا نے کی۔ مثلاً (تحفہ گولڑویہ ص۲۱،خزائن ج۱۷ص ۱۲۰) ’’کنتم خیر امۃ اخرجت للناس‘‘قرآن شریف میں الناس کا لفظ بمعنی دجال معہود بھی آتا ہے او ر جس جگہ ان معنوں کو قرینہ قویہ متعین کرے تو پھر اور معنی کرنے معصیت ہے۔ چنانچہ قرآن شریف کے ایک اور مقام میں الناس کے معنی دجال بھی لکھا ہے اور وہ یہ ہے ’’لخلق السموٰت و الارض اکبر من خلق الناس‘‘(دراصل لفظ رجال ہوگا جس کو خوش فہم نے دجال خیال کر لیا)
(نسیم دعوت ص۵۲،خزائن ج۱۹ص۴۱۸)میں’’رب العالمین، الرحمن، الرحیم مالک یوم الدین‘‘ کی تفسیر آکاش، سورج، قمر، زمین کیاہے۔ یا ظہر الفساد فی البروالبحر کی تفسیر (پیغام الصلح ص۳۴،۳۵،خزائن ج۲۳ص۴۶۲،۴۶۳، زندہ نبی ص۱۲) میںدو تفسیریں کیں۔ جو آپس میں متضاد ہیں اور یہی دونوں تحریف قرآن کی مثال نہیں اور بھی بہت سی ایسی مثالیں موجود ہیں۔
۹… کسی کے بزرگ پیشوا کے حق میںہتک آمیز الفاظ استعمال کرنا پرلے درجے کا شریر النفس بننا ہے۔ جیسے (براہین احمدیہ ص۱۰۱، خزائن ج۱ص۹۰،۹۱) میںہے:
’’اور اس میں ایسا کوئی لفظ نہیں کہ جس میں کسی بزرگ یا پیشوا کسی فرقہ کی کسر شان لازم آئے اور خود ہم ایسے الفاظ کو صراحتاً یا کنایتہ اختیار کرنا خبط عظیم سمجھتے ہیں اور مرتکب ایسے امر کو پرلے درجہ کا شریر النفس خیال کرتے ہیں۔‘‘
مرزا نے سب فرقوں کے بزرگوں کی شان میں ہتک آمیز الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جیسے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضر ت الیسع علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت مسیح علیہ السلام اورآنحضرتﷺ کی شان میں ہتک آمیز عبارات پیش ہو چکی ہیں۔
نیز مرزا نے صحابہ کرامؓ کی بھی توہین کی ہے۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم کا ضمیمہ ۱۲۰،خزائن ج۲۱ ص۲۸۵)’’بعض نادان صحابی جن کو درایت سے کچھ حصہ نہ تھا۔ وہ بھی اس عقیدے سے بے خبر تھے کہ کل انبیاء فوت ہوچکے ہیں۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۸،خزائن ج۱۹ص۱۲۶،۱۲۷)’’بعض ایک دو کم سمجھ صحابہؓ کو جن کی درایت