آیات قرآنی سے ثابت کیاہے۔ (براہین ص۴۹۹،۵۰۵،خزائن ج۱ص۶۰۱)جس مسئلہ کو مرزائی کہا کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ غلط ہے۔ جس کو مرزا نے ملہم و مامور ہو کر براہین احمدیہ میں لکھا۔
مرزا کے باقی الہامات کو بھی اسی قبیلہ سے سمجھتے ہیں۔ لہٰذا مرزا بقول خود بدذات کتوں اور سوروں اور بندروں سے بدترہوا۔
۸… مرزاکہتا ہے کہ قرآن مجید کی آیات کو توڑ مروڑ کر اپنی مطلب براری کرنے والا یا جھوٹ بولنے والا سور بندر اور شریر گنڈہ ہے۔ (نشان آسمانی ص۲،خزائن ج۴ص۳۶۲)
’’اگر ہم بے باک اورکذاب ہو جائیں او ر خدا تعالیٰ کے سامنے افتراؤں سے نہ ڈریں تو ہزار درجہ ہم سے کتے اورسور اچھے ہیں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۹۵، خزائن ج۲۳ص۲۰۴)’’یونہی کسی آیت کا سر پیر کاٹ کر اور اپنے مطلب کے موافق بنا کر پیش کردینا یہ تو ان لوگوں کا کام ہے۔ جو سخت شریر اور بدمعاش اور گنڈے کہلاتے ہیں۔‘‘
مرزا نے یہ سب کچھ کیا جھوٹ بولا جیسے ہم نمبر۳ میں بیان کر آئے ہیں اور آیات میں بھی اپنے مطلب نکالنے کے لئے توڑ مروڑ کی دیکھو کہ مرزائیوں کے نزدیک حیات مسیح بالکل غلط ہے۔ لیکن مرزا نے اس کو (براہین احمدیہ ص۴۹۹، خزائن ج۱ص۵۹۳،براہین احمدیہ ص۵۰۵، خزائن ج۱ ص۶۰۱)میں آیات قرآنیہ سے ثابت کیا۔ نیز مرزا اپنی تصانیف میں قرانی آیات اور احادیث سے ختم نبوت کو ثابت کیا۔ جس کے متعلق مرزا کا بیٹا بشیر محمود حقیقت النبوۃ میں لکھتا ہے کہ میرے ابا نے یہ غلطی کی اور ان تمام عبارتوں کو جو مرزا قادیانی نے ختم نبوت کے لئے لکھی ہیں اور ۱۹۰۰ء سے پہلے کی ہیں، منسوخ سمجھو۔
(حقیقت النبوۃ ص۱۲۱)’’معلوم ہوا کہ نبوت کا مسئلہ آپ(مرزا) پر ۱۹۰۰ء یا ۱۹۰۱ء میں کھلا ہے اور چونکہ ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ ۱۹۰۱ء میں شائع ہوا ہے۔ جس میں آپ نے اپنی نبوت کا اعلان بڑے زور سے کیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ۱۹۰۱ء اپنے عقیدہ میں تبدیلی کی ہے…(یہ بات ثابت ہے کہ ۱۹۰۱ء سے پہلے کے وہ حوالے جن میں آپ نے نبی ہونے سے انکار کیا ہے،منسوخ ہیں اور ان سے حجت پکڑنی غلط ہے۔‘‘
نیز مرزا نے کشتی نوح میں توڑ مروڑ کر اپنا مطلب نکالا۔ دیکھو (کشتی ص۴۵،۴۶، خزائن ج۱۹ ص۴۹)اوراسی واقعہ کو سورہ تحریم میں بطور پیش گوئی کمال تصریح سے بیان کیاگیاہے کہ عیسیٰ بن مریم اس امت میں اس طرح پیدا ہوگا کہ پہلے کوئی فرد اس امت کا مریم بنایا جائے گا اورپھر بعد