کوئی شریر گالی دے تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے۔ نہیں تو وہی کت پن کی مثال صادق آئے گی۔‘‘
مرزا کی گالیوں کی فہرست اس قدر مشہور ہے کہ محتاج بیان نہیں۔
لہٰذا اگرچہ بالفرض مرزا نے جواباً ہی گالیاں دی ہوں توبھی اس پر کت پن کی مثال صادق آئے گی۔
۶ … اخفاء کرنا لئیموں کا کام ہے۔
(الاستفتاء ص۳۶ملحقہ حقیقت الوحی، خزائن ج۲۲ص۶۵۷)’’الاخفاء معصیۃ عندی ومن سیر اللئام۔‘‘
مرزا کا خود اعتراف ہے کہ میں نے اخفاء کیا۔ جس میں قسم سے تاکیدہے۔
(التبلیغ ص۵۵۱، ملحقہ آئینہ کمالات اسلام ،خزائن ج۵ص ایضاً)’’وواﷲ قد کنت اعلم من ایام مدیدۃ اننی جعلت المسیح بن مریم وانی نازل منزلتہ ولکنی اخفیتہ…وتوقفت فی الاظہار عشرسنین۔‘‘
جواب
اگر کوئی اس میں تاویل کرے تو اس کی گنجائش نہیں۔ کیونکہ (حمامۃ البشریٰ ص۱۴حاشیہ، خزائن ج۷ص۱۹۲)میں مرزا نے لکھا ہے کہ جملہ قسمیہ میں تاویل و استثناء نہیںہو سکتا۔ دیکھو
(حمامۃ البشریٰ ص۱۴حاشیہ، خزائن ج۷ ص۱۹۲)’’والقسم یدل علی ان الخبر محمول علی الظاہر لاتاویل فیہ ولا استثناء والا فای فائدہ کانت فی ذکرالقسم‘‘
۷… (براہین احمدیہ پنجم کا ضمیمہ ص۱۲۶، خزائن ج۲۱ص۲۹۲)’’ایسا آدمی جو ہر روز خدا پر جھوٹ بولتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ یہ خدا کی وحی ہے جو مجھ کو ہوئی ہے۔ ایسابدذات انسان تو کتوں اور سوروں اور بندروں سے بدتر ہوتا ہے۔‘‘
مرزا خود اس دفعہ کامجرم ہے کہ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ محمدی بیگم کا نکاح مجھ سے ہو گا اور اس الہام کو موکد بالقسم ذکر کیا ۔ دیکھو (آسمانی فیصلہ ص۳، خزائن ج۴ص۳۵۰)’’یسألونک احق ھو قل ای و ربی انہ لحق وماانتم بمعجزین زوجنا کھا لامبدل لکلماتی۔‘‘
اسی طرح براہین احمدیہ کے متعلق لکھتا ہے کہ میں نے ملہم و مامور ہو کر اس کتاب کو لکھا۔ دیکھو (سرمہ چشم آریہ ص۴، خزائن ج۲ص۳۱۹)اور اسی براہین احمدیہ میں حیا ت مسیح علیہ السلام کو دو جگہ