حالانکہ مرزا خود لکھتا ہے کہ انبیاء کو غلطی پر باقی نہیں رکھا جاتا۔(ضمیمہ نزول مسیح ص۲۴، خزائن ج۱۹ ص۱۳۲،۱۳۳)’’ کیونکہ انبیاء غلطی پہ قائم نہیں رکھے جاتے۔‘‘
(ضمیمہ حصہ پنجم براہین احمدیہ ص۱۱۵، خزائن ج۲۱ ص۲۸۰)’’مگر وہ (انبیائ) ہمیشہ اس غلطی پر قائم نہیں رکھے جا سکتے۔‘‘ (مسئلہ ضمیمہ پنجم براہین احمدیہ ۸۹، خزائن ج۲۱ ص۲۵۰)’’اگر کوئی لغزش بھی ہو جائے تو رحمت خداوندی جلد ان کاتدارک کر لیتی ہے۔‘‘
نتیجہ یہ ہواکہ آنحضرتﷺ کا مدۃ العمر رہنا بقول مرزا ان کی نبوت کو مخدوش کرتا ہے(عیاذا باﷲ) کیونکہ نبی کی غلطی تو باقی نہیں رکھی جاتی۔‘‘
۴… (ضمیمہ نزول مسیح(اعجا ز احمدی) ص۷۱، خزائن ج۱۹ص۱۸۳)
لہ خسف القمر المنیر وان لی
غسا القمر ان المشرقان اتنکر
۵… (ازالہ اوہام ص۸۴۲، خزائن ج۳ ص۵۵۷)’’آنحضرتﷺ جو اخبار حکایات بیان کردہ تصدیق کرتے تھے۔ اس کے لئے یہ ضروری نہیں ہوتا تھا کہ وہ تصدیق وحی کی رو سے ہو…چنانچہ کئی دفعہ یہ اتفاق ہوا ہوگا کہ آنحضرتﷺ نے کسی مخبر کی خبر کو صحیح سمجھا اور بعد ازاں وہ خبر غلط نکلی۔‘‘
تو گویا آنحضرتﷺ کی تصدیق کا اعتبار نہیں حالانکہ خود مرزا لکھتا ہے کہ انبیاء کی شان یہ ہوتی ہے:’’وما ینطق عن الھوی ان ھوالاوحی یوحی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۶، خزائن ج۲۲ص۱۸)
’’بباعث فنا فی اﷲ ہونے کے اس کی زبان(یعنی ملہم کی زبان۔ناقل) ہر وقت خدا کی زبان ہوتی ہے…اگرچہ اس کو خاص طور پر الہام نہ بھی ہو۔ تب بھی جو کچھ اس کی زبان پر جاری ہوتا ہے۔ وہ اس کی طرف سے نہیں۔ بلکہ خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔‘‘
۶… آنحضرتﷺ کے معجزات بقول مرزا تین ہزار تھے۔(تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)’’مثلاً کوئی شریر النفس ان تین ہزار معجزات کا بھی ذکر نہ کرے جو ہمارے نبیﷺ سے ظہور میں آئے۔‘‘(مثلہ ایک عیسائی کے تین سوالوں کا جواب ص۱۹، خزائن ج۴ ص۴۴۵)’’مگر اپنے معجزات و نشانات کی تعداد دس لاکھ سے زائد جو بالکل کھلے کھلے اور اعلیٰ درجہ کے خارق عادت ہیں، بتلاتا ہے۔‘‘