ج۱۹ ص۱۱۳)حالانکہ نبی اپنی تعلیم میں (ضمیمہ نزول مسیح ص۲۶، خزائن ج۱۹ ص۱۳۵، قدیم تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۵، خزائن ج۲۲ ص۵۷۳)اور احکام شرعیہ میں کبھی غلطی نہیں کھا سکتا۔ حوالہ جات ملاحظہ ہوں۔ (ضرورۃ الامام ص۲۴،۲۵،۲۶، خزائن ج۱۳ ص۴۹۴، ۴۹۵ ملخص)’’سو وہ حکم میں ہوںمیں روحانی طورپر کسر صلیب کے لئے اور نیز اختلافات کے دور کرنے کے لئے بھیجا گیا ہوں۔ ان ہی دونوں امروں نے تقاضا کیا کہ میںبھیجا جاؤں۔‘‘
(مثلہ اخبار بدر ۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ ص۴کالم نمبر۲، مکتوبات احمدیہ ص۴۹۵ جدید)
(آئینہ کمالات اسلام ص۴۱، خزائن ج۵ ص ایضاً) عقائد باطلہ کی رو سے حضرت مسیح علیہ السلام کی حیات کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا بنانے کے لئے گویا عیسائی مذہب کا یہی ایک ستون ہے۔ (ضمیمہ نزول مسیح ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۵، خزائن ج۲۲ ص۵۷۳) مگرخدا کی وحی میں غلطی نہیں ہوتی۔ ہاں اس کے سمجھنے میں اگر احکام شریعت کے متعلق نہ ہو، کسی نبی سے غلطی ہو سکتی ہے۔پس اب مرزا کے پاس براہین احمدیہ میں جو حیات مسیح کا قول کر چکا ہے۔ اس سے رہائی کی کوئی صورت نہیں رہی۔
یہ تو مرزا کے لئے پہلا دور تھا اور اسی دور میں مرزا کے نزدیک حیات مسیح یا وفات مسیح کوئی قابل قدر چیز نہ تھی اور اس کی نظر میں یہ ایک فرعی مسئلہ تھا او ر نزول مسیح پیش گویوں میں سے ایک پیش گوئی تھی جس کو اسلام کی حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا اور اس سے اسلام کاکچھ نقصان و نفع نہ تھا۔ مگر بعد میں جو اس مسئلہ نے پوزیشن اختیار کی۔ اس کو ہم آگے بیان کریں گے۔ ابھی پہلے دور کی پوزیشن کے حوالہ جات ملاحظہ ہوں۔
(ازالہ اوہام ص۱۴۰، خزائن ج۳ص۱۷۱)مسیح کے نزول کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں، جو ہماری ایمانیات کی کوئی جزو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو۔ بلکہ صدہا پیش گوئیوں میں سے ایک پیش گوئی ہے، الخ۔
مثلاً (چشمہ معرفت ص۱۸۰، خزائن ج۲۳ ص۱۸۹)ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانوں میں صرف نزاع لفظی ہے، الخ۔ (حقیقت الوحی ص۳۸۱، خزائن ج۲۲ص۳۹۲) اور کہا کہ تم لوگ مسجد میں نماز نہ پڑھا کرو۔ مسجد کو بھرشٹ کر دیا ہے۔ پھر فروعی مسائل کا جو احمدیوں اور غیر احمدیوں میں مختلف فیہ ہیں، ذکر چھیڑ کر میرے ساتھ مجادلہ شروع کردیا۔
(گورنمنٹ کی توجہ کے لائق ص ۵، خزائن ج۶ص۳۸۲ ملحقہ شہادۃ القرآن) ایک شخص ساکن