(حقیقت الوحی ص۶۷، خزائن ج۲۲ ص۷۰)’’اب میں بموجب آیت کریمہ ’’واما بنعمۃ ربک فحدث‘‘ اپنی نسبت بیان کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے مجھے اس تیسرے درجہ میں داخل کر کے وہ نعمت بخشی ہے کہ جو میری کوشش سے نہیں، بلکہ شکم مادر میں ہی مجھے عطاء کی گئی ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷طبع اول،خزائن ج۵ص۵۴۷) ’’کان اﷲ معی اول امری حین ولدت وحین کنت ضریعا عند ظئری وحین کنت اقراء فی المتعلمین،الخ‘‘او ر پھر مرزا کے علوم کسبی بھی نہیں کہ بعد میں حاصل کئے گئے ہوں۔ بلکہ وہبی ہیں۔ (نور الحق ص۲۱۱،۲جدید)’’وعلمنی من لدنہ وتولدنی وفتح علی ابواب علوم الذین خلوامن قبلی‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۰۸، خزائن ج۲۲ص۳۲۱)’’اوردو فرشتوں سے مراد اس کے لئے دو قسم کے غیبی سہارے ہیں۔ جن پر ان کی اتمام حجۃ موقوف ہے۔‘‘
۱… ’’ایک وہبی علم متعلق عقل اور نقل کے ساتھ اتمام حجت جو بغیر کسب اور اکتساب کے اس کو عطاء کیا جائے گا۔‘‘ (ومثلہ ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ص۳۹۴،۳۹۵ملخص)
تو پھر اب کیا عذر کیا جا سکتا ہے کہ میں نے براہین میں غلطی کی تھی اور حیات مسیح کا عقیدہ لکھ دیا تھا اور پھر لطف یہ کہ مرزا کو قرآن مجید کا علم بھی خاص خدا تعالیٰ کی طرف سے تھا۔ دیکھو (حصہ پنجم ص۵۲،۵۱جدیدخزائن ج۲۱ص۶۵،۶۶)واضح ہو کہ براہین احمدیہ میری تالیف میں سے وہ کتاب ہے جو ۱۸۸۰ء یعنی ۱۲۹۷ھ میں چھپ کر شائع ہوئی تھی… مجھے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے کچھ خفیف سی غنودگی ہو کر یہ وحی ہوئی یا احمد ’’بارک اﷲ فیک الرحمان علم القرآن‘‘ جس نے تجھے قرآن سکھلایا یعنی اس کے حقیقی معنوں پر تجھے اطلاع دی۔
اب قرآن مجید کے حقیقی معنوں پر بھی خدا سے اطلاع دی گئی تھی۔ پھر براہین میں کیوں حیات مسیح کو لکھا۔ سوائے اس کے کہ مسلمانوں کو اس وقت دھوکہ دینا منظور تھا کہ کوئی میری مخالفت نہ کرے۔ لیکن اپنے دل کی تمنائیں ابھی پوشیدہ رکھی ہوئی تھیں۔
پھر علاوہ ازیں جبکہ تیرے نزدیک تیرا دنیا میں آنا ہی کسر صلیب کے لئے ہے۔ (ضرورت الامام ص۲۵،۲۶جدید، خزائن ج۱۳ص۴۹۶ملخص) اورعیسائیت کا بڑا ستون حیات مسیح ہے۔ (آئینہ کمالات اسلام ص۴۱طبع اول، خزائن ج۵ص۴۱) توپھر اپنی علت غائی میں جو تیرے مبعوث ہونے کی باعث تھی۔ کیوں غلطی میں بارہ سال تک بعد ملہم ہونے کے مبتلا رہا۔ (ضمیمہ نزول مسیح ص۷، خزائن