بباعث نہایت درجہ فنا فی اﷲ ہونے کے اس کی زبان ہر وقت خدا کی زبان ہوتی ہے اور اس کا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہوتا ہے اور اگرچہ اس کو خاص طور پر الہام بھی نہ ہو۔ تب بھی جو کچھ اس کی زبان پر جاری ہوتا ہے۔ وہ اس کی طرف سے نہیں، بلکہ خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔ کیونکہ نفسانی ہستی اس کی بکلی جل جاتی ہے۔
(حمامۃ البشریٰ ٹائٹل پیج ص الف، خزائن ج۷ ص۱۶۷،۱۶۸)’’ان اولیاء اﷲ قوم یحبھم و یحبونہ… و یحفظھم من مقامات مزلۃ الاقدام‘‘ (ص ب، خزائن ج۷ ص۱۷۰)’’فانھم یؤتون علما و فہما من لدن ربھم…ویعصمھم یدا الرب من کل مزلۃ ‘‘
(حمامۃ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ص۲۴۴)’’والذین کثر علیہم فیضان العلوم و المعارف من ہذا النبی الرسول الامی فمنھم قوم توجہوا الی کتاب اﷲ و التدبر فیہ و استنباط دقائقہ وقوم آخرون کانت ھمتھم اخذ العلوم من اﷲ تبارک وتعالیٰ فھم الحکماء و المحدثون اھل الحکمۃ الربانیۃ، الخ‘‘
(حمامۃ البشریٰ ص۷۱، خزائن ج۷ ص۲۸۴،۲۸۵)’’والذی نفسی بیدہ انہ نظر الی ققبلنی واحسن الی وربانی و اعطانی من لدنہ فہما وعقلا مستقیما وکم من نور قذف فی قلبی فعرفت من القرآن مالا یعرف غیری‘‘
(حمامۃ البشریٰ ص۷۲، خزائن ج۷ص۲۸۵)’’انا ماکتبنا فی کتاب شیعا یخالف النصومن القرآنیۃ والحدیثیۃ وما تفوھنا بہ یوما من الدھر‘‘
(مواہب الرحمن ص۳، خزائن ج۱۹ ص۲۲۱)’’وکلما قلت قلت عن امرہ وما فعلت شیئا من امری‘‘
(براہین احمدیہ ص۴۰۸، حاشیہ ۴۴۸ جدید) ’’اگر کوئی لغزش بھی ہو جائے تو رحمت الٰہیہ جلد تر ان (ملہمین) کا تدارک کر لیتی ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۳۲۰، خزائن ج۱ ص۳۸۰ ملخص)انبیاء و رسل اور ملہمین کے عقائد صاف اور سچے ہونے چاہئیں۔
(نور الحق ج۲ ص۴۱، خزائن ج۸ ص۲۳۶)’’ویبعث اﷲ عبدالاعانتہ فیجدد دین اﷲ بعلمہ وصدقہ…وما یقول الاما علمہ لسان الرحمن‘‘