(ص۱۳۷، خزائن ج۱ ص۱۳۰)پانچواںاس کتاب میں یہ فائدہ ہے کہ اس کو پڑھنے سے حقائق اور معارف کلام ربانی کے معلوم ہو جائیں گے… اور وہ تمام کامل صداقتیں جو اس میں دکھائی گئی ہیں۔ وہ سب آیات بینات قرآن شریف سے لی گئی ہیں… پس حقیقت میں یہ کتاب قرآن شریف کے دقائق اور حقائق اور اس کے اسرار عالیہ اور اس کے علوم حکمیہ اور اس کو اعلیٰ فلسفہ ظاہر کرنے کے لئے ایک عالی بیان تفسیر ہے، الخ۔
(ص۲۴۸، خزائن ج۱ ص۲۷۵)میں ہے۔ جناب خاتم الانبیاء ﷺ کو خواب میں دیکھا اوراس وقت اس عاجز کے ہاتھ میں ایک دینی کتاب تھی جوخود اس عاجز کی تالیف معلوم ہوتی تھی۔ آنحضرتﷺ نے اس کتاب کو دیکھ کر عربی میں پوچھا کہ تو نے ا س کتاب کا کیا نام رکھا ہے۔ خاکسار نے عرض کیا کہ اس کا نام میں نے قطبی رکھا ہے۔ جس نام کی تعبیر اب اشتہاری کتاب کی تالیف ہونے پر یہ کھلی کہ وہ ایسی کتاب ہے کہ جو قطب ستارہ کی طرح غیر متزلزل اور مستحکم ہو جس کے کامل استحکام کو پیش کر کے دس ہزار رووپیہ کا اشتہار دیا گیا ہے۔
براہین کا آخری صفحہ ٹائیٹل پیج بعنوان ہم اور ہماری کتاب، سو اب اس کتاب کا متولی اور مہتمم ظاہراً و باطناً حضر ت رب العالمین ہے اور مرزا نے دس ہزار انعامی کتاب اسی کو کہا ہے اور کوئی ایسے اوصاف کی جامع کتاب نہیں کہ وہ دس ہزار انعامی بھی ہو اور وہ کتاب اﷲ کی تفسیر بھی ہو اور اس پر آنحضرتﷺ کا ریویو بھی اور اس کے طبع کا ظاہری و باطنی مہتمم خدا تعالیٰ ہو۔
۳… امر سوم کہ ملہم و نبی کی اجتہادی غلطی بھی وحی کے ماتحت ہوتی ہے اور وہ اس کی غلطی نہیں، بلکہ وحی کی غلطی (گویا عیاذاً باﷲ خدا کی غلطی) ہوتی ہے۔ دیکھو (آئینہ کمالات اسلام ص۱۱۴، خزائن ج۵ ص۱۱۴) اس کا جواب یہ ہے کہ وہ اجتہادی غلطی بھی وحی کی روشنی سے دور نہیں تھی… سوہم اس اجتہادی غلطی کو بھی وحی سے علیحدہ نہیں سمجھتے۔ (ص۳۵۳، خزائن ج۵ ص ایضاً)چونکہ ہر ایک بات جو اس کے منہ سے نکلتی ہے، وحی ہے۔ اس لئے جب اس کے اجتہاد میں غلطی ہوگئی تووحی کی غلطی کہلائے گی نہ اجتہاد کی غلطی،الخ۔
۴… امر چہارم کہ ملہم کی ہر بات صحیح اور سچ ہوتی ہے۔ خواہ الہام سے ہو یا بغیر الہام کے۔ دیکھو (حقیقت الوحی ص۱۶، خزائن ج۲۲ ص۱۸)علی ہذاالقیاس اس کے (ملہم) دل کو قوت فراست عطاء کی جاتی ہے اور بہت سی باتیں اس کے دل میں پڑ جاتی ہیں اور وہ صحیح ہوتی ہیں۔ علی ہذا القیاس شیطان اس پر تصرف کرنے سے محروم ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں شیطان کا کوئی حصہ نہیں رہتا اور