تیرا خود اقرار ہے کہ ہم الہام والوں کی ہر بات معتبر ہوتی ہے۔ خواہ الہام سے کہیں یا بغیر الہام کے تو پھر یہ معاذیر اور بہانے کیا معنی رکھتے ہیں۔ اب ذیل میں ہم ہر ایک بات کا حوالہ پیش کرتے ہیں۔
۱… امر اوّل کہ براہین کو ملہم ہو کر لکھا اور براہین کی تصنیف کے وقت مرزا ملہم تھا۔ دیکھو (اشتہار ملحقہ سرمہ چشم اریہ ، خزائن ج۲ ص۳۱۹) کتاب براہین احمدیہ جس کو خدا تعالیٰ کی طرف سے مؤلف نے ملہم و مامور ہو کر بغرض اصلاح و تجدید دین تالیف کیا ہے۔ جس کے ساتھ دس ہزار روپیہ کا اشتہار ہے، الخ۔ (مثلہ اشتہار ملحقہ آئینہ کمالات اسلام، خزائن ج۵ ص۶۵۷)
اور خود براہین احمدیہ میں سے معلوم ہو رہا ہے کہ مرزا اس وقت ملہم تھا۔ دیکھو (براہین احمدیہ ص۲۲۵جدیدحاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۴۹) یہ الہام جب اس خاکسار کو ہوا تو قریب دس یا پندرہ ہندو اور مسلمان لوگوں کے ہوں گے کہ جو قادیان میں اب تک موجود ہیں۔ جن کو اسی وقت اس الہام سے خبر دی گئی۔
و (ص۵۲۰جدیدحاشیہ در حاشیہ نمبر۳، خزائن ج۱ ص۶۲۱)اوراس برکت کے بارہ میں ۱۸۶۸ء یا ۱۸۶۹ء میں بھی ایک عجیب الہام اردو میں ہوا۔ جس کو اس جگہ لکھنامناسب ہے، الخ۔
اور (آئینہ کمالات اسلام ص۱۰۹، خزائن ج۵ ص۱۰۹) میں ہے کہ مجھ کویاد ہے کہ ابتداء وقت میں جب میں مامور کیا گیا۔ تو مجھے یہ الہام ہوا کہ جو براہین احمدیہ کے (ص۲۳۸)میں مندرج ہے۔
اس کے علاوہ براہین میں مرزا نے اپنے بہت سے الہام درج کئے ہیں جو اس وقت اس کے ملہم ہونے کی دلیل ہے اور پھر مختلف کتب میں (مثلہ حقیقت الوحی ص۲۰۰، خزائن ج۲۲ ص۲۰۰) سراج منیر وغیرہ میں حوالہ دیا کرتا ہے کہ میرا یہ الہام براہین میں مندرج ہے۔ پس اس سے زیادہ اور کیا ثبوت ہو کہ براہین کے وقت مرزا ملہم تھا۔
۲… اورامر دوم کہ مرزا نے براہین احمدیہ کی بڑی تعریف و توثیق کی ہے۔ اس کے حوالہ جات یہ ہیں۔ (براہین احمدیہ ص۱۳۶، خزائن ج۱ ص۱۲۸)اور اس کتاب میں یہ فائدہ ہے کہ یہ کتاب مہمات دینیہ کے تحریر کرنے میںناقص البیان نہیں۔ بلکہ وہ تمام صداقتیں کہ جن پر اصول علم دین کے مشتمل ہیں اور وہ تمام حقائق عالیہ کہ جن کی ہیئت اجتماعی کا نام اسلام ہے۔ وہ سب اس میں مکتوب اور مرقوم ہیں اور یہ ایسا فائدہ ہے کہ جس سے پڑھنے والوں کو ضروریات دین پر احاطہ ہو جائے گا اور کسی مغوی یا بہکانے والے کے پیچے میں نہیں آئیں گے۔ بلکہ دوسروں کو وعظ و نصیحت اور ہدایت کرنے کے لئے ایک کامل استاذ اور ایک عیار رہبر بن جائیں گے۔