احمدیہ میں مرزا کا حیات مسیح کا عقیدہ تھا اور پھر وہ تھا بھی قرآن مجید کی آیت کی تفسیر کے ماتحت اور (ازالہ اوہام ص۱۴۹، خزائن ج۳ص۱۷۱) میں تسلیم کرتا ہے کہ میں نے احادیث نبویہ کے ماتحت حیات مسیح کا عقیدہ لکھا تھا اور (ازالہ اوہام ص۸۵۹، خزائن ج۳ص۵۷۳) میں تسلیم کرتا ہے کہ بائبل اور احادیث کی رو سے حضرت مسیح کا آسمان پر جانا خیال کیا گیا ہے اور کتاب (مسیح ہندوستان میں ص۳۶، خزائن ج۱۵ ص۳۸) میں لکھا کہ (انجیل متی باب ۲۴ آیت ۳۰) سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح آسمان سے نازل ہوں گے۔ پس قرآن اور حدیث و بائبل و انجیل سے تو حیات مسیح ثابت ہوئی اور وفات مسیح کا دعویٰ مرزا کے اپنے الہام سے ہوا۔
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ص۶۰۲)تو پھر قرآن و حدیث و بائبل کو وفات مسیح میں استدلالاً پیش کرنا یقینا دھوکہ دینا ہوگا۔
براہین احمدیہ کے عقیدے کو پھرمرزا نے ترک کر کے قرآن و حدیث کا خلاف کر کے پھر کہنا شروع کر دیا کہ میں نے جو کچھ براہین میں لکھا تھا وہ ایک رسمی عقیدہ تھا۔ میں دوسرے مسلمانوں کے پیچھے لگ کر وہ کہہ بیٹھا تھا۔ لیکن اس کا عذر مردود ہے۔ کیونکہ وہ کہتا ہے کہ جو حکم ہو کر آیا کرتا ہے وہ تمہارے رسمی عقائد کی پابندی نہیں کیا کرتا۔ دیکھو (نزول مسیح ص۳۴،۳۵، خزائن ج۱۸ ص۴۱۲)ماسوا اس کے جبکہ مسیح موعود کا نام حکم ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اسلام کے بہتر (۷۲) فرقوں میں فیصلہ کرے اور بعض خیالات کا رد کرے اور بعض کی تصدیق کرے۔ یہ کیونکر ہو سکے کہ جوحکم کہلاتا ہے وہ تمہارا سب رطب و یابس کا ذخیرہ مان لے اور پھر اس کے وجود سے فائدہ کیا ہوا اور کس لئے اس کا نام حکم رکھا گیا، الخ۔
(قریب منہ تحفہ گولڑویہ ص۷۰،۴۴قدیم، خزائن ج۱۷ص۱۵۴، ضمیمہ حصہ پنجم ص۲۰۴، خزائن ج۲۱ ص۳۷۷) اور کبھی یہ کہتا کرتا ہے کہ میں نے براہین میں جو عقیدہ لکھا تھا وہ الہام سے نہیں لکھا تھا۔ ویکھو (ضمیمہ نزول مسیح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۱۱۲) اے نادانو! اپنی عاقبت کیوں خراب کرتے ہوں۔ اس اقرار میں کہا لکھا ہے کہ یہ خدا کی وحی سے بیان کرتا ہوں اور مجھے کب اس بات کا دعویٰ ہے کہ میں عالم الغیب ہوں۔
اس کا جواب یہ ہے کہ تیرے ہی اقرار سے براہین کو تو نے ملہم و مامور ہو کر لکھا ہے اور پھر تو نے براہین کی اس قدر توثیق کی ہے کہ کسی دوسری کتاب کی تصدیق و توثیق نہیں کی اور تیرا خود دعویٰ ہے کہ ملہم کی اجتہادی غلطی بھی وحی کے ماتحت ہوتی ہے اور اس کو وحی کی غلطی سمجھنا چاہئے اور