(براہین احمدیہ ص۴۹۸، خزائن ج۱ ص۵۹۳) ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘
یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ اور دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح دوبارہ اس دنیا میں تشریف لاویں گے۔ تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق و اقطار میں پھیل جائے گا۔ (ومثلہ ص۵۰۵، خزائن ج۱ ص۶۰۱)وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدا تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال لاوے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس و خاشاک سے صاف کر دیں گے اور کج اور نادرست کا نام و نشان نہ رہے گا اور جلال الٰہی گمراہی کے تخم کو اپنی تجلی قہری سے نیست و نابود کر دے گا اور یہ زمانہ اس زمانہ کے لئے بطور ارہاص کے ہے اور مرزاکہتا ہے کہ میںاس عقیدہ پر مدت تک جما رہا۔ دیکھو (ضمیمہ نزول مسیح ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳) پھرمیں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میںمسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کے رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گزر گئے۔ تب وہ وقت آ گیا کہ میرے پراصل حقیقت کھول دی جائے۔ (ایام الصلح ص۴۱،۴۳، خزائن ج۱۴ ص۲۷۱تا۲۷۴ ملخص) میںنے براہین احمدیہ میں یہ بھی اعتقاد ظاہر کیاتھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پھر واپس آئیں گے۔
(وحمامۃ البشریٰ ص۱۴،۵۱جدید، خزائن ج۷ص۱۱۹) ’’بل کنت خلت ان المسیح نازل من السماء کما ھومرکوز فی مدارک القوم و لکنی کنت اقول فی نفسی تعجبا ان اﷲ لم سمانی عیسیٰ بن مریم فی الہامہ المتواتر المتتابع‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۹، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳) اور میرا بھی یہی اعتقاد تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پرسے نازل ہوںگے۔
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۶۲،۱۶۳،خزائن ج۲۲ص۶۰۲)پس تم سمجھ سکتے ہو کہ میں نے پہلے اعتقاد کو نہیں چھوڑا تھا۔ جب تک خدا نے روشن نشانوں اور کھلے کھلے الہاموں کے ساتھ نہیں چھوڑایا۔ (حصہ پنجم ص۹۴،۹۵، ۸۵ جدید، خزائن ج۲۱ص۹۵)بلکہ میں تمہاری طرح بشریت کے محدود علم کی وجہ سے یہی اعتقاد رکھتا تھا کہ عیسی بن مریم آسمان سے نازل ہو گا۔ معلوم ہوا کہ براہین