ہاتھ پاؤں مارنا ایک فضول امر ہے اور دنیائے اسلام کو مغالطہ دینے کے مترادف ہے ذیل میں یہ فقیر ناچیز صرف دو احادیث نبوی درج کرتا ہے۔ جن کی رو سے صاف صاف پتہ چلے گا کہ جناب مرزا قادیانی کسی صورت میں بھی نبی کہلانے کے مستحق نہیںہوسکتے۔ وہ یہ ہیں:
۱… ’’ابن سعد ابو ملیکہؓ سے راویت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول اﷲ ﷺ نے کہ اﷲ تعالیٰ نے جب کسی نبی کو وفات دی ہے تو اس کو بجز اسی جگہ کے جہاں اس کی روح قبض ہوئی ہے، کسی اور جگہ دفن نہیں کیاگیا۔‘‘(کنز العمال ج۶ص۱۱۹)
۲… ’’حضرت فاطمہ الزہراؓ روایت کرتی ہیں کہ فرمایا رسول اﷲ ﷺ نے کہ جو نبی بعد میں ہوتا رہا وہ اس نبی سے جو اس سے پہلے گزرا نصف عمر پاتا رہا اور عیسیٰ بن مریم ۱۲۰ برس تک زندہ رہے اور میں دیکھتاہوں کہ میں ۱۰ برس کے سر ے پر دنیا کو ترک کر دوں گا۔‘‘(حاکم طبرانی بحوالہ کن العمال ج۶ص۱۲۰ حلیہ ابونعیم بحوالہ کنزالعمال ج۶ص۱۱۹ ،مواہب الدنیہ قسطلانی ج اول ص۴۲)
ناظرین کرام! یہ ہر دو احادیث آپ صاحبان کے رو برو پیش ہیں۔ یہ بات روز روشن کی طرح سب کو معلوم ہے کہ جناب مرزا قادیانی موصوف ۴۰،۱۸۳۹ء میںمرزا غلام مرتضیٰ صاحب رئیس قادیاں کے گھر بمقام موضع قادیان تولد ہوئے اور تمام عمر قادیان میں گزار کر ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کوبمقام لاہور یکدم انتقال فرمایا۔ جناب مرزا قادیانی موصوف کا مدفن قادیان میں موجود ہے۔ مرزا قادیانی موصوف کی عمر پہلے سال کے حساب سے ۶۹ برس کی ہوتی ہے اور دوسرے سال کے حساب سے ۶۸ برس۔ اگر جناب مرزا قادیانی کی عمر تیس برس کی ہوتی اور بمقام لاہور آنجناب کا مدفن ہوتا تو بموجب ہر دو احادیث مذکورہ بالا ان کی نسبت نبوت کا دعویٰ تسلیم کیا جاسکتا تھا۔جب یہ ہر دو باتیں موجود نہیں تو پھر مرزا قادیانی کو کس طرح نبی منوایاجاسکتا ہے اور جائے انصاف ہے کہ قرآن حکیم اور احادیث نبوی کے مقابلہ میں تکملہ مجمع البحار والے محمدطاہر صاحب اور حضرت محیی الدین ؒ عربی وغیرہ کے اقوال کیا وقعت رکھ سکتے ہیں۔
اگر ان بزرگان دین نے اپنے اجتہاد سے ظلی اوربروزی، تشریعی اورغیر تشریعی نبوت کا مسئلہ ایجاد کیا ہے۔ تو یہ ان کا اپنا اجتہاد ہے۔ صاف اورصریح قرآنی مفہوم کے مقابلہ میں قابل پذیرائی نہیں ہوسکتا۔ بقول فرمان نبوی مجتہد کا اجتہاد درست بھی ہو سکتا ہے اورغلط بھی۔ بناء علیہ اسی طرح اگر کوئی امام یا مجدد یا خلیفہ کسی قسم کا اجتہاد کرے۔ اگرچہ بذریعہ الہام ہو۔ مگر قرآنی مفہوم کے صریح خلاف پایا جائے۔ تو وہ بھی اہل اسلام کے نزدیک مردودہے اورتقلید کے قابل نہیں۔