مسلمان کے لئے صرف قرآن اورسنت رسول کے اتباع کا حکم ہے۔ کیونکہ انہی ہر دو کا سکہ قیامت تک جاری رہے گا اور کلمہ شہادت :’’لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘کایہی مفہوم ہے۔ قرآن اورسنت رسول کے بعد کسی اولی الامر خلیفہ یا امام یا مجدد کی اطاعت ہوسکتی ہے۔ اہل کتاب یہود ونصاریٰ جب اپنی کتاب اﷲ کو چھوڑ کر اپنے علمائے وقت اورصوفیاء کرام کی پیروی کرنے لگ گئے تو اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید کے ذریعہ ان کو تنبیہ فرمائی:’’اتخذوا احبارہم ورھبانھم ارباب من دون اﷲ (توبہ :۳۱)‘‘{یعنی انہوں نے اپنے عالموں اورصوفیوں کو اﷲ کو چھوڑ کر اپنارب بنا لیاہوا ہے۔}
خلاصہ کلام یہ ہے کہ کتاب اﷲ اور سنت نبوی سے ثابت کیا جاچکا ہے کہ محمدﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ آپ کی رسالت کا سکہ قیامت تک جاری رہے گا۔ اسی لئے آپ حیات النبی کہلانے کے مستحق ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی ظلی ہو یا بروزی، تشریعی ہو یا غیر تشریعی قیامت تک نہیں آسکتا اور جو حضرت محمد ﷺ کو آخر الانبیاء اور خاتم النّبیین تسلیم نہیں کرتے وہ بروئے قرآن حکیم فاسقین کے گروہ میں شامل ہوںگے۔ اگرچہ وہ مسلمان کہلائیں۔ نماز روزے کے پابند ہوں۔ ہوا میں اڑ کر دکھلائیں۔ دنیاوی کامیابی کے سہرے سر پر باندھیں وغیرہ وغیرہ۔مگر قرآنی فیصلہ کے مطابق فاسقین کے گروہ سے علیحدہ نہیں ہوسکتے۔
یہ مضمون چونکہ اب بہت طوالت پکڑ چکا ہے۔ اس لئے بندہ ختم نبوت کے مضمون کوختم کرکے اپنے ابتدائی مضمون کی طرف عود کرتا ہے اور مسلمانوں کو توجہ دلاتا ہے کہ محسن نسل انسانی حضرت محمد ﷺ کو آخر الانبیاء تسلیم کر کے اطاعت نبوی پر کاربند رہیں۔ جیسا کہ ایک عاشق اپنے معشوق کے رنگ میں رنگین ہونے کی کوشش کیا کرتا ہے۔ باہمی ہمدردی اور اتحاد کاسبق یاد رکھیں اور اس کے مطابق عملدرآمد کرتے رہیں۔ رسول اﷲ ﷺ کے فیشن کو ترک کرکے نصاریٰ اور کرزن فیشن کی تقلید میں داڑھی منڈوانا اور یہود اور سکھوں کی تقلید میں داڑھی کو حد سے زیادہ طویل کرنا چھوڑ دیں۔ کیونکہ اس سے مخالفت رسول اﷲ ﷺ پائی جاتی ہے اور مخالفت سے محبت پیدا نہیں ہوسکتی۔
ذیل میں آنحضور سرور دو جہاں سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ایک حدیث درج کی جاتی ہے۔ جسے ہرمسلمان کو ہر وقت یاد رکھنا چاہئے۔ کیونکہ اس میں آخیر زمانہ کے متعلق پیشین گوئی ہے۔