حالانکہ قرآن مجید کے باقی مقامات میں الناس سے مراد دجال معہود یا الرسل سے مراد مفرد رسول مجازی نہیں لیاکرتا۔ تو اگر تیرے خیال میں توفی کا معنی اور مقامات کثیرہ میں وفات کا ہی ہے تو پھر بھی بعض جگہ میں جو موت مراد نہیں تو اسی دو جگہ پر ’’متوفیک‘‘کو حمل کر لیں گے۔ جیسے تو نے الناس اور الرسل میں کیاہے اور پھر بفرض محال اگر تیرے خیال میں توفی کا حقیقی معنی موت ہی ہے تو پھر بھی تیرا خود اقرار ہے کہ ہر لفظ کا معنی حقیقت پرپورا نہیں کیاکرتے اور نہ ہی لغت پر حمل کیا جاتا ہے۔ بلکہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اصطلاح علماء میں اس کے کیا معنی ہیں؟ (دیکھو کمالات اسلام ص۱۷۴)ماسوا اس کے ہم ان کتب لغت کو جو صدہا برس قرآن کریم کے بعد اپنے زمانہ کے محاورات کے موافق تیار ہوئی ہیں۔ قرآن مجید کا حکم نہیں ٹھہرا سکتے۔ (اتمام الحجہ ص۴، خزائن ج۸ص۲۷۶)’’ولوجاز صرف الفاظ تحکما من المعانی المرادۃ المتواترۃ لا رتفع الامان عن اللغۃ والشرع با لکلیۃ وفسدت العقائد کلھا ونزلت آفات علی الملۃ والدین ‘‘ (براہین احمدیہ ص۲۲۱، ۲۲۲حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ص۲۴۵،۲۴۶)
پس اگر ہر لفظ کا لغت ہی سے فیصلہ کرنا چاہئے تو اس حالت میں اسلام بھی الہام کی طرح مولوی صاحب کے نزدیک صرف صلح یا سونپنے کا نام ہوگا اور دوسرے معانی سب ناجائز اور غیر صحیح ٹھہریں گے ۔ نعوذباﷲ من ذلۃ الفکر…اور علماء کو اس بات سے چارہ اور گریز گاہ نہیں کہ اس علم کے استفادہ و افادہ کی غرض سے بعض الفاظ کے معانی اپنے عرف میں اپنے مطلب کے موافق مقرر کر لیں۔
(براہین احمدیہ حاشیہ در حاشیہ ص۲۲۰، خزائن ج۱ص۲۴۳)کیونکہ لفظ الہام جو اکثر جگہ عام طور پر وحی کے معنوں پر اطلاق پاتا ہے۔ وہ باعتبار لغوی معنی کے اطلاق نہیں پاتا۔ بلکہ اطلاق اس کا باعتبار عرف علماء اسلام ہے۔ پس اسی قاعدہ کے موافق ہم بھی کہتے ہیں کہ بالفرض اگر توفی کا معنی موت ہی ہے تو دیکھنا کہ علماء اور مفسرین و محدثین نے اس کے معنی متواتر اس جگہ کیا مراد لئے ہیں۔ وہ یا نیند ہے یا پورا کرنے کے ہیں۔ دیکھو کتب تفسیر الاستدلال الصحیح فی حیات المسیح ماسٹر پیر بخش لاہوری مرحوم کی۔
مرزا کا اقرار ہے کہ مروجہ مصطلحہ الفاظ کے خلاف قرآن مجید کی تفسیر کرنا الحاد ہے۔ (دیکھو ازالہ ص۴۶۷،۴۶۸، خزائن ج۳ ص۳۵۰) پس جو شخص الحاد کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے لئے سیدھی راہ یہی ہے کہ قرآن شریف کے معنی اس کے مروجہ اور مصطلحہ الفاظ سے کرے ورنہ تفسیر بالرائے ہوگی۔ اس قاعدہ کے لحاظ سے بھی ہم کہتے ہیں کہ قرآن مجید کے توفی کے معنی مروجہ و