ص۶۲۰)’’انی متوفیک و رافعک الیّ…‘‘(میں تجھ کو پوری نعمت دوں گا اور اپنی طرف اٹھاؤں گا۔الخ)۱؎ و (مکتوبات ص۶۷،۶۸)’’پوری نعمت دینا یا مارنا اور دونوں معنوں میں سے کسی ایک کا متعین کرنا صریح شرارت ہے۔(نور القرآن ص۴۴، خزائن ج۹ص۴۴)کیااس وقت نحو لغت، عقل و نقل قرآن وحدیث وغیرہ کچھ بھی زیر نظر نہ تھا کہ توفی کا معنی پوری نعمت دینے کا کر دیا۔
علاوہ ازیں مرزا قرآن مجید میں دو جگہ تسلیم کرتا ہے کہ مراد موت نہیں۔ ’’الآیۃ اﷲ یتوفی الانفس حین موتھا والتی لم تمت وآیۃ ھو الذی یتوفا کم باللیل الآیۃ‘‘(دیکھو ازالہ اوہام ص۳۳۷، خزائن ج۳ ص۲۷۲) اورنیند کے محل پر توفی کا لفظ صرف دو جگہ قرآن شریف میں آیا ہے۔
اس سے پہلا قاعدہ کلیہ تو غلط ہو گیا اور جب دو جگہ مرزا مانتا ہے کہ موت مراد نہیں تو پھر تیسری جگہ بھی مان لے کہ ’’یا عیسی انی متوفیک الآیۃ‘‘میں بھی وہ موت مراد نہیں۔ بلکہ سلانا یا نعمت پوری دینا ہی مراد ہے اور بطور تسلیم قول مرزا ہم یہ کہتے ہیں کہ جیسے تو خود بعض اوقات آیات میں ایسے معنی کر جاتا ہے جو تیرے نزدیک صرف ایک جگہ ہی وہ معنی مراد ہوتے ہیں اور دوسرے مقامات کثیرہ کے معنی تو اس جگہ ترک کر دیا کرتا ہے۔ دیکھو کہ مرزا نے ’’الرسل‘‘ سے مراد ’’آیۃ اذالرسل اقتت‘‘میں مجازی رسول اور پھر جمع سے مراد مفرد لیا ہے۔
(شہادۃ القرآن ص۲۴، خزائن ج۶ ص۳۱۹)
اور یاد رہے کہ کلام اﷲ میں رسل کا لفظ واحد پر بھی اطلاق پاتا ہے اور غیر رسول پر بھی اطلاق پاتا ہے…اور ’’آیۃ اذاالرسل اقتت‘‘ میں الف لام عہد خارجی پر دلالت کرتا ہے اور مرزا نے اسی طرح الناس سے مراد ’’آیۃ لخلق السموات والارض اکبر من خلق الناس‘‘ اور آیت ’’وکنتم خیر امۃ اخرجت للناس‘‘میں دجال معہود لیا ہے۔ (دیکھو تحفہ گولڑویہ ص۳۳) اور’’الساعۃ‘‘کامعنی قرآن مجید میں عموماً قیامت ہے۔ لیکن (ضمیمہ نزول مسیح ص۲۱، خزائن ج۱۹ص۱۲۹) میں ’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘میں ’’ساعۃ‘‘سے مراد قیامت نہیں ہے۔
۱؎ (سراج منیر حاشیہ ص۲۰، خزائن ج۱۲ص۲۳)میں بھی متوفی کا معنی مرزا نے موت نہیں کیا۔ دیکھو اس کی عبارت براہین احمدیہ کا وہ الہام یعنی ’’یا عیسیٰ انی متوفیک‘‘ جو سترہ برس سے شائع ہو چکا ہے۔ اس کے اس وقت خوب معنی کھلے۔ یعنی یہ الہام حضرت عیسیٰ کو اس وقت بطور تسلی ہوا تھا جب کہ یہود ان کے مصلوب کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اس جگہ بجائے یہود و ہنود کوشش کر رہے ہیں اور الہام کے یہ معنی ہیں کہ میں تجھے ایسی ذلیل اور لعنتی موتوں سے بچاؤں گا۔