برخلاف اس کے مرزائی صاحبان ہیں کہ ہر وقت اور ہر آن مرزا قادیانی کو نبوت کے بام پرچڑھانے کے لئے ناحق سر توڑ کوشش کرتے رہتے ہیں۔ تمام مسلمان مرید یا غیر مریدان مجددین مذکورہ بالا کاذکر خیر کرتے وقت ادباً ان کے نام کے آخیر میں ’’رحمۃ اﷲ‘‘کا دعائیہ فقرہ زائد کر دیتے ہیں۔
مگر مرزائی صاحبان اپنے پیر کی عزت افزائی میں غلو کرتے ہیں اور اس کے نام کے آخیر میں فقرہ ’’ علیہ السلام‘‘ کو زائد کرکے اپنی گستاخی کاثبوت دیتے رہتے ہیں۔ فقرہ متذکرہ بالا ابتدائے اسلام سے قرآنی انبیاء علیہم السلام کے لئے مخصوص چلا آیا ہے اور اسی پر تاحال اجماع امت ہے۔ مگر یہ لوگ گستاخ ہیں۔ ان کو انبیاء علیہم السلام کی عزت و مرتبہ سے کیا سروکار۔
یہی گستاخی ہے کہ ان کے کسی قول و فعل میں برکت نہیں ہوتی اور ہمیشہ مسلمان ان سے متنفر رہتے ہیں۔ نماز کے اوقات کا احترام ان کے اندر نہیں۔ مساجد کا احترام ان کو نہیں۔ ٹھیک نماز کے وقت پر مسجد کے اندر ان کی خوب گپ شپ جاری رہتی ہے۔ نماز کے وقت میں تاخیر ہو کچھ پرواہ نہیں۔ رسول علیہ السلام کے احکام کی کچھ پروانہیں۔ ننگے سر ننگے گھٹنے نماز پڑھتے ہیں۔ نمازیوں کے آگے سے گزرتے رہتے ہیں۔ کوئی خوف نہیں۔
رسول ﷺ کے ارشاد کے خلاف جمعہ کاخطبہ لمبا اورنماز مختصر پڑھتے ہیں اورخطبہ کے اندر مرزا قادیانی کی نبوت کا ذکر یا چندے کامطالبہ جاری رہتا ہے۔ تقویٰ اور طہارت کا ذکرتک نہیں۔ قرآن شریف کے غلط الٹ پلٹ معنی صرف مطلب نکالنے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ مگر کوئی خوف خدا نہیں۔ احادیث نبوی سے کوئی واقفیت نہیں اور نہ شوق ہے۔ ہر وقت مرزا قادیانی کی کتابوں کا درس جاری رہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اصحاب رضوان اﷲ علیہم اجمعین کا کوئی نمونہ ان کے اندر نہیں پایاجاتا۔ صرف ایک غلط تبلیغ و اشاعت کاڈھونگ رچاکر دنیا اسلام کی آنکھوں میں خاک ڈالی جاتی ہے۔ کتب فروشی اورچندہ وغیرہ سے روپیہ جمع کرکے مزے اڑائے جاتے ہیں اور باقی بس۔ خداتعالیٰ رحم فرمائے۔
۳… ’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲ ﷺکیف انتم اذانزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘{حضرت ابی ہریرہؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اﷲ ﷺ نے لوگو! تمہارا حال کیاہوگا کہ جب تم میں ابن مریم نزول کرے گا اورحال یہ ہے کہ وہ تم ہی میں سے تمہارا ایک امام ہوگا۔(بخاری، مسلم)}
ناظرین! حضرت محمدﷺ نے اپنے مابعد آنے والوں کے لئے جو پیشین گوئیاں فرمائی