۱۵… ’’عمر مرزا مطابق الہام ۷۴ سال کم از کم نہیںہوئی، بلکہ اس سے بہت کم رہی۔ حالانکہ الہام کم از کم ۷۴،۷۵ سال کا تھا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۶، خزائن ج۲۲ص۱۰۰، استفتاء ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۷۱۲)
۱۶… ’’الٰہی بخش ان خیالات فاسدہ پر قائم نہیں رہے گا۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۰۳،خزائن ج۲۲ص۵۳۹)
حالانکہ وہ آخر تک مرزا کے خلاف رہا۔
۱۷… ’’ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنزو تذکرہ)
۱۸… ’’مرزا احمد بیگ کی پیش گوئی بھی سچی نہیں، کیونکہ مرزا کا خود (حقیقت الوحی ص۲۷۳) میں الہام ہے،’’اجیب کل دعائک الافی شرکائک ‘‘ اس قاعدہ سے احمدبیگ کیونکہ مرزا کے شرکاء میں سے ہے۔ اس لئے اس کے حق میں کوئی دعا وغیرہ قبول نہ ہوگی۔ اگر کہو کہ پیش گوئی دعا نہیں ہوتی۔ تو ہم کہتے ہیں کہ سرسید کے حق میں پیش گوئی ہے۔ جس کو مرزا دعا مستجاب کہتا ہے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵۲،خزائن ج۱۵ص۴۷۰)
۱۹… لیکھرام والی پیش گوئی بھی سچی نہیں، کیونکہ مرزا نے لکھا ہے کہ’’ اپنے دشمن یا دوست کا خیال کر کے جب توجہ کی جائے کہ اس کے حق میں برایا اچھا الہام ہو، تو وہ الہام شیطانی ہوتا ہے۔ ‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۲۸، خزائن ج۳ص۴۳۹)
لیکھرام کے متعلق اسی نوعیت کا الہام تھا۔دیکھو (آئینہ کمالات اسلام ص۵۳۵) لہٰذاوہ شیطانی ہوا۔ (لیکھرام پشاوری کی نسبت پیش گوئی ص۲ جدید)
نیز مرزا چونکہ جھوٹ بولا کرتا ہے۔ اس لئے بھی وہ سچا نبی یا انسان یا مسیح یا مجد دنہیں ہو سکتا۔ ملاحظہ ہوں پہلے اس کے اپنے اقوال کہ جھوٹے کی کیا حالت ہوتی ہے؟
۱… ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘ (حاشیہ ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۳، خزائن ج۱۷ص۵۶)
۲… ’’تکلف سے جھوٹ بولنا گوہ(پاخانہ) کھانا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۹،خزائن ج۱۱ ص۳۴۳)
۳… ’’ظاہر ہے کہ جب کوئی شخص ایک بات میں جھوٹا ثابت ہو جائے، تو اس کی دوسری باتوں میں بھی اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ص۲۳۱)
۴… ’’میرے نزدیک جھوٹا ثابت ہونے کی ذلت ہزاروں موتوں سے بدتر ہے۔‘‘
(آریہ دھرم ص۴۲، خزائن ج۱۰ص۴۸)