اس کے علاوہ مرزا قادیانی کے گناہ درج ذیل ہیں کہ ایک تو خدا تعالیٰ کی کھلی کھلی وحی اس کو سالہا سال تک مسیح موعود قرار دیتی رہیں۔ لیکن وہ قریباً بارہ سال تک خدا کی کھلی کھلی وحی کی خلاف ورزی کرکے اپنے مسیح موعود ہونے سے انکار کرتا رہا۔ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ص۱۱۳)
دوسرایہ کہ مرزا قادیانی نے بزعم خود قرآن و حدیث و الہام خود کے کرکے قریباً بارہ سال تک حیات مسیح کا عقیدہ رکھا جو ایک شرکیہ عقیدہ تھا۔(اعجاز احمدی ص۷،خزائن ج۱۹ص۱۱۳)حالانکہ بقول مرزا یہ شرک عظیم ہے۔(الاستفتاء ص۳۹ملحقہ حقیقت الوحی، خزائن ج۲۲ص۶۶۰)
تیسرے یہ کہ مرزا نے خلاف تصریحات قرآنیہ اور احادیث نبویہ و خلاف اصول لغت یا عیسی انی متوفیک الآیۃ کامعنی براہین احمدیہ میں ’’پوری نعمت دینے والا‘‘ کیا۔ حالانکہ بزعم مرزا اس کا معنی قرآن وحدیث و الہام اورعقل و لغت کی روشنی میں’’مارنے والا‘‘تھا۔
چوتھے یہ کہ بزعم محمود قادیانی اس کا باپ قریباً بیس سال تک ختم نبوت کا قائل رہا۔ حالانکہ قرآن و حدیث سے ختم نبوت کا انکار ثابت ہو رہا تھا۔
پانچواں یہ کہ بزعم محمود قادیانی اس کا باپ قریباً بیس سال تک اپنی نبوت کاانکاری رہا۔ (ایک نبی کی نبوت کا منکر کافر ہوتا ہے)
یہ تو وہ گناہ اور جرائم ہیں۔ جو مرزائی لٹریچر میں تسلیم شدہ ہیں۔ تو پھر ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مرزا نے خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرکے نبوت حاصل کی؟ یہ اطاعت تھی یا بالکل الٹا مخالفت کر رہاتھا؟ چنانچہ خود اس نے صاف (اعجاز احمدی ص۷،خزائن ج۱۹ص۱۱۳)میںلکھ دیا: ’’میں نے خدا کی کھلی کھلی وحی کی مخالفت کی تھی ۔‘‘
تو پھر کون الٹی کھوپڑی والا تسلیم کرے کہ مرزا نے اتباع و اطاعت سے نبوت حاصل کی؟ سوائے اس کے کہ یہ کہا جائے کہ جس طرح کی اطاعت مخالفت کے رنگ میں تھی۔ اسی طرح نبوت بھی دجالیت کے رنگ میں تھی۔
چوتھے یہ کہ بروزی نبوت اور ظلی و عکسی نبوت کی اصطلاحیں بہت جھوٹے مدعیان نبوت کی اصطلاحیں ہیں۔ مرزا نے بھی انہی کی اتباع کی ہے۔
پانچویں یہ کہ مرز ا قادیانی نے خود کو کئی ایک انبیاء کا بروز ثابت کیاہے۔
منم مسیح زمان ومن کلیم خدا
منم محمد و احمدکہ مجتبیٰ باشد